|
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
حفیظ جالندھری یوم وفات 21 دسمبر
آج (21 دسمبر) پاکستان کے قومی ترانہ اور شاہنامہ اسلام کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کا یوم وفات ہے۔ حفیظ جالندھری 14جنوری 1900ء کو بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے ۔ ان کے پردادا کا نام امام بخش خان تھا جو سید احمد شہید بریلوی کے ساتھ سکھوں کے خلاف جدوجہد میں معاون رہے۔آپ کے والد کا نام ماجد شمس الدین اور والدہ محترمہ کا نام بتول بی بی تھا۔
انہوںنے ابتدائی تعلیم 1905ء میں جالندھر کی جامع مسجد سے شروع کی اور قرآن مجید ناظرہ پڑھا ۔ وہ 1907ء میںمشن ہائی سکول میں داخل ہوئے اور بعد ازاں گورنمنٹ ہائی سکول جالندھر میں داخلہ لیا۔ انہوں نے 1909ء میں حصول علم کیلئے دوآبہ آریہ سکول میں ایڈمشن حاصل کیا۔ یہیں سے ان کے دل میں جذبہ حریت بیدار ہوا۔ حفیظ جالندھری نے شاہنامہ اسلام لکھ کر اسلامی دور کی ابتدائی جنگوں کو نہایت پر اثر اندازمیں نظم کا جامہ پہنانے کا آغاز کیا۔ حفیظ جالندھری نے اردو شاعری اور پاکستان کیلئے مثالی خدمات سر انجام دیںاور قومی ترانہ تحریر کرکے ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے۔ وہ بیک وقت ایک غزل گو اورنعت گوشاعر بھی تھے۔ حفیظ جالندھری 21دسمبر 1982ء کو82سال کی عمر میں رات 11بجے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ انہیں پہلے امانتاً ماڈل ٹائون لاہورکے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیاتاہم بعد ازاں 27ستمبر 1991 ء کو صبح10بجے ان کا جسد خاکی ماڈل ٹائون لاہور کے قبرستان سے منتقل کرکے انہیں مینارپاکستان کے احاطہ میں تعمیر شدہ ان کے مزار میں آسودہ خاک کردیا گیا۔ انہوں نے اپنی تخلیقات میں چار جلدوں میں شاہنامہ اسلام، نغمہ زاد ‘ سوز و ساز، تلخابہ شریں اور چراغ سحر چھوڑے۔ ان کی شعری کائنات چھ دہائیوں پر محیط ہے اور ان کا یہ دعویٰ درست ہے: شعر وادب کی خدمت میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی باتیں نہیں ------------------------------------- منتخب اشعار: ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا سکے سخن کی قدر دانی زندگانی میں نہیں جاتی یہاں جب شمع بجھ لیتی ہے تب پروانہ آتا ہے تمنا ہے کہ اس دنیا میں کوئی کام کر جاؤں اگر کچھ ہو سکے تو خدمت اسلام کر جاؤں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کا متعلق جو اشعار لکھے ہیں انہیں پڑھ کر عاشقان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر حالت وجد طاری ہو گی۔ یہ کس کی جستجو میں مہر عالمتاب پھرتا ہے ازل کے روز سے بیتاب تھا بیخواب پھرتا ہے کروڑوں رنگتیں کس کے لئے ایام نے بدلیں پیپے کروٹیں کس دھن میں صبح و شام نے بدلیں یہ سب کچھ ہو رہا تھا ایک ہی امید کی خاطر یہ ساری کاہشیں تھیں ایک صبح عید کی خاطر |
The Following 2 Users Say Thank You to marslanqaisar For This Useful Post: | ||
azure (Saturday, December 22, 2012), Cute Badshah (Saturday, December 22, 2012) |
|
|