Monday, April 29, 2024
01:04 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Islam

Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Tuesday, November 27, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default ﺣﻀﺮﺕ ﻋُﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﻠﯽ

ﺟﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﻋُﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﻠﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﺎ
ﻭﻗﺖ ﺁﯾﺎ، ﺗﻮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ؑﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﻠﯽ ﻋﻨﮧ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ
ﻟﯿﭧ ﮔﮯٗ،
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ
ﻭﺍﻟﺪ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺯﻣﯿﻦ
ﺳﮯ ﺍُﭨﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﯾﺎ، ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ
ﻧﮯﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﺳﯽ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ
ﻭﺍﭘﺴﺎﺳﯽ ﻣْﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﺳﯽ ﺯﻣﯿﮟ ﭘﺮ
ﭼﮭﻮﮌﺩﻭ۔
ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﮯ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، ﺟﺎﻭٰ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎ ﻋﺎﯾﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ
ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﮩﻮ، ﮐﮧ ﻋﻤﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﻗﺎ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ
ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ،
ﺍﺟﺎﺯﺗﻤﻠﮯ ﺗﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﻭﺭﻧﮧ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﻮﭦ
ﺁﺟﺎﻧﺎ،
ﺟﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﯽ ﺑﯽ ﻋﺎﺋﺸﮧ
ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ، ﺗﻮ
ﺑﯽ ﺑﯽ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، ﻋﻤﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ﯾﮧ ﺟﮕﮧ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﯿﮯٗ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ
ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ
ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﯾﺒﺪﻓﻦ ﮨﻮﺟﺎﻭٗﮞ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺎﻭٗ ﻋﻤﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﻮ ﯾﮧ ﺟﮕﮧ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﺪﯼ،
ﺟﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮮٗ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﯾﮧ
ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯﻓﺮﻣﺎﯾﺎ،
ﺷﺎﺋﺪ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﮯ ﻣﻨﺴﺐ ﮐﮯ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﯾﺎ
ﻣﯿﺮﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺣﯿﺎٰ ﺳﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ ﮨﻮ،
ﺳﻨﻮ، ﺟﺐ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﻭﺡ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﮮٗ ﺗﺐ ﺟﺎ
ﮐﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺍُﻥ ﺳﮯ، ﺍﮔﺮ ﯾﮩﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻞ
ﺟﺎﮮٗ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺧُﻮﺏ،ﻭﺭﻧﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ
ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﺎ۔۔ﺍﻭﺭ ﺳﻨﻮ، ﻣﯿﺮﺍ ﻗﺒﺮ ﮔﮩﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﮓ
ﺑﻨﺎﻧﺎ،ﺩ
ﺍﮔﺮ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﻧﺎﻣﮧ ﺍﭼﮭﺎ ﻧﮑﻼ، ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻗﺒﺮ ﺧﻮﺩ
ﮐُﺸﺎﺩﮦ ﻓﺮﻣﺎﮮٗﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﻋﻤﻞ ﻧﺎﻣﮧ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮑﻼ، ﺗﻮ
ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻗﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺗﻨﮓ ﮐﺮ ﺩﯾﮕﺎ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ۔
ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﻔﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﮐﭙﮍﺍ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ۔۔۔ ﺍﮔﺮ
ﻣﯿﺮﺍ ﻋﻤﻞ ﻧﺎﻣﮧ ﺍﭼﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﻨﺖ ﮐﮯ
ﮐﭙﮍﮮﻋﻄﺎٗ ﮐﺮﯾﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮑﻼ،ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﮭﻨﻢ
ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻨﺎﮮٗ ﺟﺎﺋﻨﮕﮯ۔۔۔ ۔۔
ﺟﺐ ﺣﻀﺮﺕ ﻋُﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮﮔﯿﺎ
ﺗﻮ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﻤﺮﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﺑﯽ ﺑﯽ
ﻋﺎﺋﺸﮧ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﮯٗ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮﻭﮨﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ، ﺍﻣﺎ ﻋﺎﺋﺸﮧ
ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻋﻄﺎ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﯾﻮﮞ
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺳﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﺳﻤﯿﺖ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﮯٗ
ﮔﮯٗ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩِﻥ ﺁﻗﺎ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺍﻭﺭ
ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ
ﺍْﭨﮭﺎﮮ ﺟﺎﺋﻨﮕﮯ۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 4 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
mobimian (Sunday, March 10, 2013), nisma khan (Friday, September 06, 2013), pakdolly (Saturday, December 01, 2012), Raja Babar (Friday, December 28, 2012)
  #2  
Old Saturday, December 01, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default زِرہ کس کی ہے؟

زِرہ کس کی ہے؟

حضرت علیؓ کا دورِ خلافت ہے۔ دارالخلافہ مدینے سے کوفے منتقل ہو چکا ۔شریح اسلامی مملکت کے چیف جسٹس ہیں۔ امیر المؤمنین علیؓ اور ایک یہودی کا تنازع ان کی عدالت میں پیش ہوتا ہے۔ امیر المؤمنین کی زرہ کہیں گر پڑی تھی اور اِس یہودی کے ہاتھ لگ گئی۔ امیر المؤمنین کو پتا چلتا ہے تو اِس سے زرہ کا مطالبہ کرتے ہیں، مگر یہودی کہتا ہے کہ زرہ میری ہے، چنانچہ دینے سے انکار کر دیتا ہے۔
امیر المؤمنین عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ چیف جسٹس شریح فریقین کے بیان لیتے ہیں۔ یہودی اپنے بیان میں کہتا ہے کہ زرہ میری ہے اور اِس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ میرے قبضے میں ہے ۔چیف جسٹس شریح، امیر المؤمنین سے اپنے دعوے کے ثبوت میں گواہ پیش کرنے کو کہتے ہیں۔ وہ دو گواہ پیش کرتے ہیں: حسنؓ اور قنبرؓ۔ چیف جسٹس شریح کہتے ہیں کہ قنبرؓ کی شہادت تو قبول کرتا ہوں لیکن حسنؓ کی شہادت قابلِ قبول نہیں۔

امیر المؤمنین کہتے ہیں کہ آپ حسنؓ کی شہادت کو مسترد کرتے ہیں ! کیا آپؓ نے رسول اﷲﷺ کا ارشاد نہیں سنا کہ حسنؓ اور حسینؓ جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔ چیف جسٹس شریح کہتے ہیں ’’سنا ہے، مگر میرے نزدیک باپ کے حق میں بیٹے کی شہادت معتبر نہیں۔‘‘

دوسرا شاہد نہ ہونے کی وجہ سے امیر المؤمنین کا دعویٰ خارج کر دیا گیا ۔امیر المؤمنین نہ تو کوئی آرڈی نینس جاری کرتے اور نہ کسی قانون کی پناہ ڈھونڈتے ہیں بلکہ اِس فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں۔

یہودی اِس فیصلے سے بے حد متاثر ہوتا ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ ایک شخص صاحبِ اقتدار ہونے کے باوجود زرہ اِس سے نہیں چھینتا بلکہ عدالت کے دروازے پر دستک دیتا اور مدعی کی حیثیت سے اِس کے سامنے جاتا ہے ۔ پھر عدالت اِس کے ساتھ کوئی امتیازی برتاؤ نہیں کرتی، مدعی اور مدعا علیہ دونوں یکساں حالت میں اِس کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ عدالتی کارروائی میں بھی کوئی خاص اہتمام نہیں ہوتا، روز مرہ کی سی کارروائی ہوتی ہے اور عدالتی طریق کار کے عین مطابق۔ پھر عدالت کا جج امیر المؤمنین کے خلاف فیصلہ صادر کرتا اور امیر المؤمنین بے چون و چرا اِس فیصلے کے آگے سر جھکا دیتا ہے۔ اسلامی عدالت کا بے لوث عدل اور امیر المؤمنین کا منصفانہ کردار اِس کے دل میں کھب جاتا ہے۔ وہ وہیں عدالت میں پکار اُٹھتا ہے کہ’’ زِرہ امیر المؤمنین ہی کی ہے اور جس دین کا ماننے والا قاضی، امیر المؤمنین کے خلاف فیصلہ صادر کرتا ہے اور امیر المؤمنین اِس فیصلے کو بلا حیل و حجت تسلیم کر لیتا ہے، وہ یقینا سچا ہے ۔

امیر المؤمنین اِس یہودی کے اسلام قبول کر لینے پر اِتنے مسرور و شادماں ہوتے ہیں کہ بطور یادگار اپنی زرہ اِسے دے دیتے ہیں۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Raja Babar (Friday, December 28, 2012)
  #3  
Old Saturday, December 01, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default تصدیق_صداقت حضرت ابوبکر صدیقؓ



حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ایک روز چلتے پھرتے مدینے میں یہودیوں کے محلے میں پہنچ گئے۔وہاں ایک بڑی تعداد میں یہودی جمع تھے اس روز یہودیوں کا بہت بڑا عالم فنحاص اس اجتماع میں آیا تھا۔ صدیق اکبر رضی الله نے فنحاص سے کہا اے فنحاص ! اللہ سے ڈر اور اسلام قبول کر لے ۔ اللہ کی قسم ! تو خوب جانتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور
وہ اللہ کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں او تم یہ بات اپنی تورات اور انجیل میں لکھی ہوئی پاتے ہو اس پر فنحاص کہنے لگا : وہ اللہ جو فقیر ہے بندوں سے قرض مانگتا ہے اور ہم تو غنی ہیں ۔ غرض فحناص نے یہ جو مذاق کیا تو قرآن کی اس آیت پر اللہ کا مذاق اڑایا ۔

من ذالذی یقرض اللہ قرضا حسنا ( سورہ البقرہ ٢٤٥)

صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے جب دیکھا کہ اللہ کا دشمن میرے رب کا مذاق اڑا رہا ہے تو انہوں نے اس کے منہ پر طمانچہ دے مارا اور کہا : ” اس رب کی قسم جس کی مٹھی میں ابوبکر کی جان ہے اگر ہمارے اور تمہارے درمیان ( امن کا ) معاہدہ نہ ہوتا تو اے اللہ کے دشمن ! میں تیری گردن اڑا دیتا -“ فنحاص دربار رسالت میں آگیا - اپنا کیس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا - کہنے لگا : ” اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! دیکھئے آپ کے ساتھی نے میرے ساتھ اس اور اس طرح ظلم کیا ہے ۔“
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا : ” آپ نے کس وجہ سے اس کے تھپڑمارا ؟تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی : ” اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس اللہ کے دشمن نے بڑا بھاری کلمہ بولا - اس نے کہا اللہ فقیر ہے اور ہم لوگ غنی ہیں - اس نے یہ کہا اور مجھے اپنے اللہ کے لئے غصہ آگیا - چنانچہ میں نے اس کا منہ پیٹ ڈالا - یہ سنتے ہی فنحاص نے انکار کردیا اور کہا : ” میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی -“

اب صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی گواہی دینے والا کوئی موجود نہ تھا - یہودی مکر گیا تھا اور باقی سب یہودی بھی اس کی پشت پر تھے - یہ بڑا پریشانی کا سماں تھا - مگراللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی کی عزت وصداقت کا عرش سے اعلان کرتے ہوئے یوں شہادت دی :

لَقَد سَمِعَ اَللَّہُ قَولَ الَّذِینَ قَالُو ااِنَّ اللَّہ َ فَقِیر وَ نَحنُ اَغنِیَاء ( آل عمران : ۱۸۱ )
اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں -

[ سیرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، بحوالہ تفسیر روح البیان ]
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
nisma khan (Friday, September 06, 2013), Raja Babar (Friday, December 28, 2012)
  #4  
Old Friday, December 28, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default انصاف پسند حاکم


انصاف پسند حاکم

عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ایک انصاف پسند حاکم تھے۔ وہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں منبر رسول پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ ایک غریب شخص کھڑا ہوگیا اور کہا کہ اے عمر ہم تیرا خطبہ اس وقت تک ہیں سنیں گے جب تک یہ نہ بتا گے کہ یہ جو تم نے کپڑا پہنا ہوا ہے وہ زیادہ ہے جبکہ بیت المال سے جو کپڑا ملا تھا وہ اس سے بہت کم تھا۔تو عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ مجمع میں میرا بیٹا عبداللہ موجود ہے، عبداللہ بن عمر کھڑے ہوگئے۔

عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ بیٹا بتا کہ تیرا باپ یہ کپڑا کہاں سے لایا ہے ورنہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں قیامت تک اس منبر پر نہیں چڑھوں گا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ بابا کو جو کپڑا ملا تھا وہ بہت ہی کم تھا اس سے ان کا پورا کپڑا نہیں بن سکتا تھا۔ اور ان کے پاس جو پہننے کے لباس تھا وہ بہت خستہ حال ہو چکا تھا۔ اس لئے میں نے اپنا کپڑا اپنے والد کو دے دیا۔ ابن سعد فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک دن حضرت امیر الممنین رضی اللہ عنہ کے دروازے پن بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک کنیز گزری ۔ بعض کہنے لگے یہ باندی حضرت کی ہے۔

آ پ (حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا کہ امیر الممنین کو کیا حق ہے وہ خدا کے مال میں سے باندی رکھے۔ میرے لیئے صرف دو جوڑے کپڑے ایک گرمی کا اور دوسرا جھاڑے کا اور اوسط درجے کا کھانا بیت المال سے لینا جائز ہے۔ باقی میری وہی حیثیت ہے جو ایک عام مسلمان کی ہے۔ جب آپ کسی بزرگ کو عامل بنا کر بھیجتے تھے تو یہ شرائط سنا دیتے تھے : 1- گھوڑے پر کبھی مت سوار ہونا۔ 2- عمدہ کھانا نہ کھانا۔ 3- باریک کپڑا نہ پہننا۔ 4- حاجت مندوں کی داد رسی کرنا۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Ahmed85 (Tuesday, March 05, 2013), nisma khan (Friday, September 06, 2013), Raja Babar (Friday, December 28, 2012)
  #5  
Old Friday, February 01, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

::✦:: الله پاک ہمیں بھی ایسا ایمان نصیب فرما د ے آمین ::✦::

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک پرہیز گار جوان تھا، وہ مسجد میں گوشہ نشین رہتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو وہ شخص بہت پسند تھا۔ اس جوان کا بوڑھا باپ زندہ تھا اور وہ شخص عشاءکے بعد اپنے بوڑھے باپ سے ملنے روزانہ جایا کرتا تھا۔ راستہ میں ایک عورت کا مکان تھا، وہ اس جوان پر فریفتہ ہو گئی اور بہکانے لگی، روزانہ دروازے پر کھڑی رہتی اور جوان کو دیکھ کر بہکایا کرتی۔ ایک رات اس شخص کا گزر ہوا تو اس عورت نے بہکانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ شخص اس کے پیچھے ہو گیا،جب وہ اس عورت کے دروازے پر پہنچا تو پہلے عورت اپنے مکان میں داخل ہو گئی پھر یہ شخص بھی داخل ہو نے لگا، اچانک اس نے اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور یہ آیت اس کی زبان سے بے ساختہ جاری ہو گئی ۔ ”اِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوا اِذَا مَسَّھُم طَائِف مِّنَ الشَّیطَانِ تَذَکَّرُوا فَاِذَا ھُم مُبصِرُونَ (اعراف201) ”بے شک جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان چھوتا ہے وہ چونک جاتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔“ اور پھر غش کھا کر وہیں دروازے پر گر پڑا۔ اندر سے عورت آئی، یہ دیکھ کر کہ جوان اس کے دروازے پر بے ہوش پڑا ہے، اس کو اپنے اوپر الزام آنے کا اندیشہ ہوا۔ چنانچہ اس نے اپنی ایک لونڈی کی مدد سے اس جوان مرد کو وہاں سے اٹھا کر اس کے باپ کے دروازے پر ڈال دیا۔ ادھر بوڑھا باپ اپنے لڑکے کی آمد کا منتظر تھا، جب بہت دیر تک وہ نہ آیا تو اس کی تلاش میں گھر سے نکلا، دیکھا کہ دروازے پر بے ہوش پڑا ہے۔ بوڑھے نے اپنے گھر والوں کو بلایا، وہ اس کو اٹھا کر اپنے گھر کے اندر لے گئے۔ رات کو وہ جوان ہوش میں آیا۔ باپ نے پوچھا بیٹا! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے جواب دیا، خیریت ہے۔ باپ نے واقعہ کی حقیقت دریافت کی تو اس نے پورا واقعہ بیان کر دیا،پھر باپ نے پوچھا وہ کون سی آیت تھی جو تو نے پڑھی تھی؟ یہ سن کر بیٹے نے مذکورہ بالا آیت پڑھ کر سنا دی اور پھر بے ہوش ہو کر گر پڑا، اس کو ہلایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ مر چکا ہے، چنانچہ رات ہی کو دفن کر دیا گیا۔ جب صبح ہوئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کے انتقال کی خبرملی تو مرحوم کے بوڑھے باپ کے پاس تعزیت کیلئے گئے، تعزیت کے بعد شکایت کی کہ مجھے خبر کیوں نہ دی۔ اس نے کہا امیر المومنین!رات ہونے کی وجہ سے اطلاع نہ دے سکے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مجھے اس کی قبر پر لے چلو۔ قبر پر جا کر فرمایا، اے شخص وَلِمَن خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ ”اور اس شخص کیلئے جو خدا سے ڈرتا ہے دو باغ ہیں“(الرحمن) اس شخص نے قبر کے اندر سے جواب دیا۔ یَا عُمَرُ قَد اَعطَانِیھَا رَبِّی فِی الجَنَّةِ۔”اے عمر اللہ نے مجھے دونوں جنتیں دے دی ہیں۔“ (ابن عساکر ،موت کا جھٹکا367)
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Muhammad T S Awan (Friday, February 01, 2013), nisma khan (Friday, September 06, 2013)
  #6  
Old Tuesday, March 05, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

بیت المال کے سیب


ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے پاس بیت المال کے سیب آئے ۔ سیب مسلمانوں میں تقسیم کئے جارہے تھے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کا چھوٹا بیٹا آیا اور سیبوں کے ڈھیر میں سے ایک سیب اٹھا کر کھانے لگا ۔

عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے اس کے منہ سے یہ سیب چھین لیا ۔ وہ روتا ہوا ماں کے پاس پہنچا ۔ ماں نے بازار سے سیب منگوادئیے ۔ جب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ گھر واپس پہنچے تو سیبوں کی خوشبو آئی تو بیوی سے پوچھا کہ کیا تمھیں بیت المال میں سے کچھ سیب ملے ؟

بیوی نے کہا نے کہ نہیں ، میں نے بازار سے منگوائے ہیں اور بیٹے کو دئیے ہیں ۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! جب میں نے اپنے بیٹے سے سیب چھینا تو مجھے ایسا لگا کہ میں نے اپنا دل چیر دیا ہے لیکن مجھے یہ بُرا معلوم ہوا کہ میں مسلمانوں کے مال میں سے ایک سیب کیلئے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے رسوا کروں ۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
nisma khan (Friday, September 06, 2013), xzzlingsidd (Wednesday, March 06, 2013)
  #7  
Old Sunday, March 10, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

اسلامی حکمران


امیر المومینین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حمص کے دورے پر تشریف لے گئے، وہاں کے لوگوں نے گورنر سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کے خلاف شکایت کا پنڈورا بکس کھول دیا۔
پہلی شکایت یہ کی۔ کہ لوگوں کے معاملات نپٹانے کیلئے دن چڑھے آتے ہیں۔
دوسری شکایت یہ کی۔کہ رات کو یہ کسی کی بات کا جواب ہی نہیں دیتے۔
تیسری شکایت یہ کی۔کہ ہر مہینے میں ایک دن شام تک گھر سے ہی نہیں نکلتے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ سے جواب طلبی کی۔آپ نے ارشاد فرمایا۔
کہ امیر المومینین میرا دل تو نہیں چاہتا کہ حقائق سے پردہ اٹھاؤں لیکن اب اس کے بغیر،کوئ چارہ کار ہی نہیں۔لہذا پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ میرے پاس،کوئ خادم نہیں میں صبح آٹا خود گوندھتا ہوں پھر تھوڑا انتظار کرتا ہوں تاکہ اس میں خمیر پیدا ہو جائے پھر روٹی پکاتا ہوں۔ناشتہ کرنے کے بعد وضو کر کے لوگوں کے معاملات نپٹانے کے لیے چلا جاتا،ہوں۔اس وجہ سے گھر سے نکلنے میں کچھ تاخیر ہو جاتی ہے۔ساتھیوں نے جو میری دوسری شکایت کی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ میں نے دن لوگوں کیلئے اور رات اپنے رب کے لیے مخصوص کر رکھی ہے ۔میں رات کو اللہ تعالی کی عبادت،میں مصروف رہتا ہوں۔جہاں تک تیسری شکایت کا تعلق ہے کہ میں مہینہ میں ایک روز دن بھر کے لیے باہر نہیں نکلتا اسکی اصل وجہ یہ ہے کہ میرے پاس پہننے کیلئے کپڑوں کا صرف ایک جوڑا ہے۔جو مہینے میں صرف ایک دفعہ دھوتا ہوں۔جب وہ خشک ہو جاتے ہیں تو دن کے پچھلے پہر زیب تن کر کے باہر آ جاتا ہوں۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا چہرہ اپنے متعین کردہ گورنر کے جواب سن کر خوشی سے تمتما اٹھا اور،انھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کو انکے اعتماد پر پورا اترنے کی توفیق عطا کی۔

سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم

’حکمران*صحابہ۔ص156‘
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post:
nisma khan (Friday, September 06, 2013)
  #8  
Old Monday, March 11, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

انسان بھوکے ہیں

سیدنا عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے پاس زکوة کا مال آتا ہے

فرمانے لگے : غریبوں میں تقسیم کردو

بتلایا گیا اسلامی سلطنت میں کوئی بھی فقیر نہیں رہا (اللہ اکبر)

فرمایا : اسلامی لشکر تیار کرو

بتلایا گیا اسلامی لشکر ساری دنیا میں گھوم رہے ہیں

فرمایا : نوجوانوں کی شادیاں کر دو

بتلایا گیا کہ شادی کے خواہش مندوں کی شادیوں کے بعد بھی مال بچ گیا ہے

فرمایا : اگر کسی کے ذمہ قرض ہے تو ادا کر دو ، قرض ادا کرنے
کے بعد بھی مال بچ جاتا ہے

فرمایا : دیکھو ( یہودی اور عیسائیوں ) میں سے کسی پر قرض ہے تو ادا کردو
یہ کام بھی کر دیا گیا مال پھر بھی بچ جاتا ہے

فرمایا : اھل علم کو مال دیا جائے ، اُن کو دیا گیا مال پھر بھی بچ جاتا ہے

فرمایا : اس کی گندم خرید کر پہاڑوں کے اوپر ڈال دو

کہ مسلم سلطنت میں کوئی پرندہ بھی بھو کا نہ رہے

عمر ( بن عبدالعزیز رحمہ اللہ) تم کہاں ہو

آج مسلمانوں کے ملکوں میں انسان بھوکے ہیں
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
kinza kazmi (Tuesday, April 16, 2013), nisma khan (Friday, September 06, 2013)
  #9  
Old Tuesday, March 26, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

حکا یات اولیاء‎

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب ایران فتح ہوا تو ایران کے آخری بادشاہ یزد گرد کی بیٹی حضرت شہر بانو جنگی قیدی بن کر مال غنیمت میں آئیں جب مال غنیمت تقسیم ہونے لگا تو اہل مدینہ اور اسلامی لشکر سوچنے لگا کہ دیکھتے ہیں ایران کے بادشاہ یزد گرد کی بیٹی شہر بانو کس خوش نصیب کے حصے میں آتی ہے۔ جب مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے شہر بانو کی باری آئی تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا کہ یزد گرد کی بیٹی شہزادی ہے اسے میں جس کی زوجیت میں دوں گا وہ بھی شہزادہ ہی ہوگا۔ لوگ سوچنے لگے کہ دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نگاہ میں شہزادہ کون ہے؟ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اے حسین رضی اللہ عنہ ! ہمارے ہاں شہزادہ تو ہی ہے اور حضرت شہر بانو رضی اللہ عنہ کو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں دیدیا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی تھے مگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو ترجیح دی کیونکہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی نہیں بلکہ آپ کے اہل بیت پاک بھی دل وجان سے عزیز اور محبوب تھے۔ ایک مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ان کے دروازے پر تشریف لے گئے اور وہاں جاکر دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہوئے حاضر ہونے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ اتفاق سے ان کو حاضر ہونے کی اجازت نہ ملی۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ یہ خیال کرکے کہ جب انہوں نے اپنے بیٹے کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی تو مجھے کب اجازت دیں گے، واپس آگئے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اس خیال سے واپس چلے گئے ہیں تو آپ فوراً حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ مجھے آپ کے تشریف لانے کی اطلاع نہ تھی۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’میں اس خیال سے واپس آگیا کہ جب آپ نے اپنے بیٹے کو اجازت نہیں دی تو مجھے کب دیں گے؟،، یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : انت احق بالاذن منہ وھل ابنت الشعر فی الراس بعد اللہ الا انتم۔ (الصواعق المحرقہ، 179) ’’تم اس سے زیادہ اجازت کے مستحق ہو اور یہ بال سر پر اللہ تعالیٰ کے بعد کس نے اگائے سوائے تمہارے (یعنی تمہاری بدولت ہی راہ راست پائی اور تمہاری برکت سے اس مرتبے کو پہنچا،، ایک اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا : اذا جئت فلا تستاذن۔ (الصواعق المحرقہ، 179) ’’آپ جب تشریف لایا کریں تو بغیر اجازت کے آجایا کریں،،۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
kinza kazmi (Tuesday, April 16, 2013), nisma khan (Friday, September 06, 2013)
  #10  
Old Monday, November 18, 2013
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default


حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلافت سنبھالنے کے بعد یہ خبر ملی کہ لوگ انکی سختی سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ایک تقریر کی جس میں حمد و ثنا کے بعد فرمایا
مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ لوگ میری سختی سے خوفزدہ ہیں اور میری درشتی طبع سے ڈرتے ہیں ۔ انکا یہ کہنا ہے کہ عمر ہم پر تب بھی سختی کرتا تھا جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے ، تب بھی سختی کرتا تھا جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ تھے اور اب تو سارے اختیارات اس کے پاس چلے گئے ہیں اب نہ جانے اسکی سختی کا کیا حال ہو گا
تو غور سے سن لو جس شخص نے بھی یہ بات کی ہے اس نے سچ کہا ۔ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ کا خادم اور آپکا غلام رہا یہاں تک کہ الحمدللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے راضی ہو کر اس دنیا سے تشریف لے گئے ۔ اور میں اس معاملے میں تم لوگوں سے خوش قسمت ہوں ۔
پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی تو میں انکا خادم اور مددگار رہا ۔ میں نے اپنی سختی کو انکی نرمی سے ملائے رکھا ۔ میں اس وقت تک ننگی تلوار بنا رہتا جب تک کہ وہ میں نیام میں نہ ڈال دیں ۔ یہاں تک کہ اللہ نے انہیں بھی اس حال میں اٹھا لیا کہ وہ بھی مجھ سے راضی تھے اور میں اس معاملے میں بھی تم سب سے زیادہ خوش نصیب ہوں
اب مجھے تمہارے معاملات سونپ دیے گئے ۔ یاد رکھو کہ اب اس سختی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے ، لیکن یہ صرف انکے لیے ہے جو کسی مسلمان پر کسی بھی معاملے میں ظلم اور زیادتی روا رکھیں ۔ جو لوگ دیانتدار ، راست گو اور سلیم الفکر ہیں میں ان پر خود ان سے زیادہ نرم ہوں ۔ ہاں البتہ جو شخص کسی پر ظلم کرنا چاہے میں اسے اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک اس کا ایک رخسار زمین سے ملا کر دوسرے رخسار پر پاؤں نہ رکھ دوں اور وہ حق کا اعلان نہ کردے
لوگو ! تمہارا مجھ پر یہ حق ہے کہ میں تمہاری اجتماعی آمدنی میں سے ایک حبہ بھی تم سے نہ چھپاؤں اور تمہارا مجھ پر یہ حق ہے کہ میں تمہیں ہلاکت میں نہ ڈالوں اور جب تم مسلمانوں کے کسی کام کی وجہ سے گھر سے باہر ہو تو جب تک تم لوٹ نہ آؤ میں تمہارے بچوں کا نگہبان اور مددگار بنا رہوں گا
یہ کلمات کہہ کر میں اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں

( حیاتہ الحیوان جلد اول صفحہ 46 )
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On



CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.