|
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
My Article about Pakistani President
جنابِ صدر! : اقدس وحید سندھیلہ صدر تو رہے صدا حبیب جالب کی نے جب یہ نظم تحریر کی تو ان کے ذہن میں جنرل ضیا کی آمریت تھی۔ ضیا جو انسانی حقوق کی پامالی کے لیے مشہور تھا،ضیاجس نے اسلام کے نام پر کلاشنکوف کلچر پاکستان میں متعارف کروایا، ضیا جس نے سچ بولنے پر سر عام صحافیوں اور شاعروں کو کوڑے لگوائے ۔ مگر میرے ذہن میں یہ طنزیہ جملہ ضیاالحق کے لیے نہیں بلکہ دور حاضر کے صدر ممنون حسین کے لیے آیا۔ ممنون حسین کو تو آپ جانتے ہی ہوں گے۔ صدر پاکستان ، نواز شریف کے سپورٹر اور انوسٹر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ انسانی حقوق کے بہت بڑے علمبردار بھی ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے انہوں نے بہت سے اقدامات کیے ان کے دور حکومت میں راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔ انصاف اور برابر انسانی حقوق کے لیے بارہا صدا بلند کر چکے ہیں اور اسی لڑائی میں کئی بار جیل بھی جا چکے ہیں۔ اور تو اور انسانی اور سماجی حقوق کی لڑائی میں ان کا لوہا دنیا بھر میں مانا جاتا ہے۔ ان کی تعلیمی قابلیت اس قدر ہے کہ آکسفورڈ جیسے اداروں میں عموما لیکچرز دیتے ہیں۔ ان کی لیڈر شپ صلاحیتیں دیکھ کر تو مجھے لگتا ہے کہ اگلے نیلسن منڈیلا یہی ہوں گے۔ مجھے ان کے لیے بہت افسوس ہوتا ہے مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی قوم ان کی قدر نہیں کر پائی۔ کیا ہوا کہ جو کچھ میں نے ان کے بارے میں بیان کیا ہے وہ صرف میرے تخیل کا کرشمہ ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ کیا ہوا اگر وہ اس ملک کے غریبوں، بے بسوں اور لا چاروں کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔ ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ صدر اتنا فارغ نہیں ہوتا کہ غریب غرباء کے لیے سوچتا رہے اس کو اور بھی بہت سے کام ہوتے ہیں جیسا کہ یہ سوچنا کہ سب سے مہنگا فوٹو گرافر کون سا ہے اور تصویر بناتے ہوئے پوز کیسے بنا نا چاہیے.۔ کیا ہوا اگر بجلی پانی اور پٹرول نا پید ہو ریے ہیں اور بھی تو غم ہیں زمانے میں بجلی اور پٹرول کے سوا. ممنون حسین صاحب سے ملنے کا شرف مجھے کبھی حاصل نہیں ہوا (خدا نہ کرے کہ کبھی ہو ) مگر ایسا ایک موقع ضرور آیا کہ وہ مجھ سے چند فٹ کے فاصلے پر اپنے طویل و عریض سیکورٹی موٹر کیڈ کے ساتھ جا رہے تھے۔ اور ان کے گزرنے سے پندرہ منٹ پہلے ہم یعنی کہ عام آدمی سڑک پر روک لیے گئےتھے۔ سڑک پر کھڑے کھڑے ارد گرد نگاہ دوڑائی تو لوگوں کو آپس میں گفتگو میں مشغول پایا ۔ کچھ نے کہا آ گیا دھی بھلے والا ، کوئی بولا کاش بم پھٹ جائے ۔ الغرض جتنے منہ اتنی باتیں۔ جیسے ہی صدرصاحب اس سڑک سے گز رے اور کے پانچ منٹ بعد بھی اشارہ نہ کھولا گیا تولوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ آوازیں کسنے لگے، غصہ دکھانے لگے اور مجبوراً پولیس والے کو بیرئیر ہٹانا پڑ گیا۔ اس وقت میں نے سوچا کہ کاش لوگ یہ غصہ اس وقت دکھاتے جب صدر کے آنے سے پندرہ منٹ پہلے انہیں روک لیا گیا تھا۔ پاکستانی قوم کا شاید مسئلہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنی طاقت کا اظہار صیح وقت پر نہیں کرتے اور جب ہم اظہار کرتے ہیں اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ آج ہم غصہ کر رہے ہیں کہ ہم پر ایسے نااہل حکمران لاگو ہو گئے ہیں مگر اب کیا فائدہ؟ ہمارے پاس موقع آیا تھا کہ ہم اپنی طاقت کا اظہار کرتے اور صیح لوگوں کو ووٹ دیتے مگر ہم نے وہ موقع گنوا دیا۔ اب پچھائے کا کیا ہوت۔اب تو اگلے پانچ سال یہی راگ الاپنا پڑے گا اپنی تو دعا ہے یہ۔۔صدر تو رہے صدا۔۔ http://humaap.com/blog/mr-president |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Pakistan's History From 1947-till present | Sumairs | Pakistan Affairs | 13 | Sunday, October 27, 2019 02:55 PM |
Political System of USA | Arain007 | Political Science | 5 | Monday, June 06, 2011 11:33 AM |
History of Presidentship in Pakistan | Naseer Ahmed Chandio | General Knowledge, Quizzes, IQ Tests | 1 | Tuesday, May 31, 2011 03:00 PM |
A very Brief History of Pakistan: Events, Birthdays and Famous Deaths | Surmount | History of Pakistan & India | 3 | Monday, November 02, 2009 12:20 PM |
indo-pak relations | atifch | Current Affairs | 0 | Monday, December 11, 2006 09:01 PM |