|
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
ترا غرور، مرا عجز، تا کجا ظالم
-------------------------------------------------------------------------------- نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے ہماری خاک سے دیکھو تو کچھ رہا بھی ہے ترا غرور، مرا عجز، تا کجا ظالم ہر ایک بات کی آخر کچھ انتہا بھی ہے جلے ہے شمع سے پروانہ اور میں تجھ سے کہیں ہے مہر بھی جگ میں، کہیں وفا بھی ہے؟ ستم روا ہے اسیروں پہ اس قدر صیاد؟ چمن چمن کہیں بلبل کی اب نوا بھی ہے سمجھ کے رکھیو قدم دشتِ خار میں مجنوں کہ اس نواح میں سودا برہنہ پا بھی ہے |
|
|