#1
|
||||
|
||||
"سلام"
"سلام"
سلام اُسے‘ کہ اگر بادشا کہیں اُس کو تو پھر کہیں‘ کہ کچھ اِس سے سوا کہیں اُس کو ... نہ بادشاہ نہ سُلطاں‘ یہ کیا ستائش ہے! کہو‘ کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اُس کو خدا کی راہ میں شاہی و خسروی کیسی؟ کہو‘ کہ رہبرِ راہِ خدا کہیں اُس کو خدا کا بندہ، خداوندگار بندوں کا اگر کہیں نہ خداوند، کیا کہیں اُس کو؟ فروغِ جوہرِ ایماں، حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہ ابنِ علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کہ شمعِ انجمنِ کبریا کہیں اُس کو کفیلِ بخششِ اُمّت ہے، بن نہیں پڑتی اگر نہ شافعِ روزِ جزا کہیں اُس کو مسیح علیہ اسلام جس سے کرے اخذِ فیضِ جاں بخشی ستم ہے کُشتۂ تیغِ جفا کہیں اُس کو وہ جس کے ماتمیوں پر ہے سلسبیل سبیل شہیدِ تشنہ لبِ کربلا کہیں اُس کو عدو کی سمعِ رضا میں جگہ نہ پاۓ وہ بات کہ جنّ و انس و ملَک سب بجا کہیں اُس کو بہت ہے پایۂ گردِ رہِ حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہ بلند بقدرِ فہم ہے‘ گر کیمیا کہیں اُس کو نظارہ سوز ہے یاں تک ہر ایک ذرّۂ خاک کہ لوگ جوہرِ تیغِ قضا کہیں اُس کو ہمارے درد کی یا رب کہیں دوا نہ ملے اگر نہ درد کی اپنے دوا کہیں اُس کو ہمارا مُنھ ہے‘ کہ دَیں اُس کے حُسنِ صبر کی داد! مگر نبی ﷺ و علی رضی اللہ تعالٰی عنہ مرحبا کہیں اُس کو زمامِ ناقہ کف اُس کے میں ہے کہ اہلِ یقیں پس از حسینِ رضی اللہ تعالٰی عنہ علی رضی اللہ تعالٰی عنہ پیشوا کہیں اُس کو وہ ریگِ تفتۂ وادی پہ گام فرسا ہے کہ طالبانِ خُدا رہنما کہیں اُس کو امامِ وقت کی یہ قدر ہے‘ کہ اہلِ عناد پیادہ لے چلیں اور ناسزا کہیں اُس کو یہ اجتہاد عجب ہے کہ ایک دشمنِ دیں علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے آکے لڑے اور خطا کہیں اُس کو یزید کو تو نہ تھا اجتہاد کا پایہ بُرا نہ مانیۓ گر ہم بُرا کہیں اُس کو علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کرے جو اُن سے بُرائی، بھلا کہیں اُس کو؟ نبی ﷺ کا ہو نہ جسے اعتقاد، کافر ہے رکھے امام سے جو بغض، کیا کہیں اُس کو؟ بھرا ہے غالب دِل خستہ کے کلام میں درد غلط نہیں ہے، کہ خونیں نوا کہیں اُس کو (شاعر: مرزا اسد اللہ خاں غالب) |
The Following 3 Users Say Thank You to Call for Change For This Useful Post: | ||
Arain007 (Thursday, December 01, 2011), Asgharstar (Thursday, December 01, 2011), Muhammadian (Thursday, December 01, 2011) |
|
|