Monday, April 29, 2024
11:42 AM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Humorous, Inspirational and General Stuff

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Wednesday, June 24, 2015
Cute Badshah's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Jul 2010
Posts: 571
Thanks: 105
Thanked 387 Times in 249 Posts
Cute Badshah has a spectacular aura aboutCute Badshah has a spectacular aura about
Default آپ ہی خیال کر لو مائی باپ

وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


ہر ریاست اور سماج کا فرض ہے کہ وہ وطن کے لیےجان دینے والوں کو یاد رکھے اور ان کے ورثا کا پورا خیال رکھے۔
اس تناظر میں سندھ حکومت کا یہ فیصلہ مستحسن ہے کہ ضلع شکار پور میں نو ہزار چھ سو ایکٹر جنگلاتی کی اراضی مسلح افواج کے پانچ سو شہدا کے ورثا کے لیےمنظور کر لی گئی تاکہ وہ کھیتی باڑی کے ذریعے زندگی سہل بنا سکیں۔
آرمی سنہ 2001 سے کوشاں تھی کہ شکار پور میں35ہزار ایکڑ زمین مل جائے۔صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف نے جانے کیوں اس مطالبے پر توجہ نہیں دی اور بعد کی حکومتیں بھی یہ معاملہ ٹالتی رہیں۔بالاخر وزیرِ اعلی قائم علی شاہ نے 14 برس بعد یہ مسئلہ جزوی طور پر نمٹایا۔
فوجی افسروں اور جوانوں کو ان کی خدمات اور بہادری کے عوض زمین الاٹ کرنے کا کام سنہ 1900 کے آس پاس برطانوی دور میں شروع ہوا لیکن اس الاٹمنٹ کی وجوہات ، مقاصد اور الاٹی کا ریکارڈ بھی رکھا جاتا تھا۔زمین کا مالک صوبہ تھا اور فوج کو لیز پر زمین طے شدہ مقاصد کے لیےدی جاتی تھی اور یہ مقاصد اصل مالک ( صوبے ) کی مرضی کے بغیر تبدیل نہیں ہوسکتے تھے۔بصورتِ دیگر مجاز الاٹی اتھارٹی لیز منسوخ کرنے کی مجاز تھی۔
مگر پاکستان بننے کے بعد فوج کو زمین کی الاٹمنٹ اور اس کی تفصیلات کا معاملہ بھی حساس قومی معاملات کی فہرست میں ڈال دیا گیا اور اس بابت کبھی فوج یا ریاست کی جانب سے کوئی جامع باضابطہ تفصیلات سامنے نہ آسکیں۔( تاہم پارلیمنٹ اگر چاہے تو تفصیلات طلب کرسکتی ہے )۔
محققین نے اپنے طور پر تفصیلات جمع کرنے کی کوشش ضرور کی۔پھر بھی شائد کبھی ٹھیک ٹھیک پتہ نہ چل سکے کہ کون سی زمین کس قیمت پر کیا کہہ کے کتنی مدت کے لیےالاٹ ہوئی اور پھر اس کا حقیقی استعمال کیا ہوا اور متبادل استعمال کی رسمی اجازت کس سے لی گئی۔
اب انگریز دور کی لاہور چھاؤنی کو ہی لے لیجئے۔یہ زمین فوج کو اے ون کیٹیگری میں لیز ہوئی تھی ۔یعنی اسےصرف بیرکوں ، قلعہ بندی ، اسلحہ خانہ ، فضائی پٹی ، پریڈ میدان ، فوجی رہائش گاہوں ، فائرنگ رینج ، گراس اینڈ ڈیری فارمز ، ہسپتال اور جوانوں کی تفریحی سہولتوں اور پارکس وغیرہ کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا تھا ۔
آج آپ کو کنٹونمنٹ کے 80 فیصد رقبے پر بڑے بڑے گھر، کمرشل مراکز ، پلازے ، سینما ، شادی ہال ، بیکریاں اور چکن تکے نظر آئیں گے ۔پھر بھی یہ کنٹونمنٹ ہی کہلاتی ہے۔سابق کور کمانڈر لاہور لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ہمایوں خان بنگش نے اپنے ایک مقالے میں اے ون کیٹگری زمین کے کمرشل استعمال کو ناپسند ضرور کیا مگر یہ بھی کہا کہ کمرشل استعمال سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی آخرِ کار فوجیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتی ہے۔

مشرف دور میں جب اوکاڑہ ملٹری فارمز کے کسان ایجی ٹیشن کررہے تھے تو فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جنرل شوکت سلطان نے اس بابت ایک سوال کا یہ جواب دیا کہ پانچ ہزار ایکڑ ہو کہ 17 ہزار ایکڑ ۔آرمی کو ان کا کیا کرنا ہے یہ آرمی کے علاوہ کون طے کرے گا۔ایک اور موقع پر انھوں نے کہا ہم سرکاری زمینوں پر نہیں آرمی کی زمین پر گھر اور پروجیکٹس بناتے ہیں۔( ہائے بے چارہ انگریز جو لیز شدہ زمین کے استعمال کی اجازت کے لیےبھی صوبے کے رحم و کرم پہ تھا)۔

اس پر مجھے سن 50 کے عشرے کا وہ قصہ یاد آ گیا جب یہ بات پھیلی کہ سندھ کی جو بیراجی زمین فوج کو الاٹ ہوئی ہے اس کی ڈویلپمنٹ امریکی فوجی گرانٹ سے ہوئی ہے۔اس پر پنجاب کے وزیرِ خزانہ نواب افتخار حسین نے کہا کہ فوج مجاز ہے کہ وہ اپنے پیسے کو جہاں بھی استعمال کرے۔
جانے نوشہرہ میں جو زمین کبھی فائرنگ رینج کے لیےالاٹ ہوئی ہوگی وہ آہستہ آہستہ پھل دار باغات میں کب بدل گئی۔
کوئی بتائے گا کہ ڈی ایچ اے کراچی کی زمین 70 کے عشرے میں سندھ بورڈ آف ریونیو نے کس نرخ پر الاٹ کی اور کس نرخ پر آگے فروخت ہوئی۔ کوئی بتائے گا کہ 1982- 1983 میں لیہ کے علاقے رکھ کونا اور رکھ جدید میں 20500 ایکڑ زمین 146 روپے فی ایکڑ کے حساب سے 20 برس میں رقم کی ادائیگی کی سہولت کے ساتھ الاٹ ہوئی تھی یا یہ بھی کوئی بے بنیاد مفروضہ ہے۔
جانے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے پیچھے کرکٹ کنٹرول بورڈ کی زمین کب کنٹونمنٹ بورڈ کی تحویل میں آ گئی اور کب آرمی آفیسرز کالونی بن گئی اور کب چھ لاکھ کا پلاٹ تین ماہ میں ڈیڑھ کروڑ کا ہوگیا ۔کب جنرل توقیر ضیا کرکٹ بورڈ کے سربراہ بنے اور کب چلے گئے۔
کوئی تصدیق کرے گا کہ اسلام آباد کے ای سیکٹر میں دو ہزار پانچ میں نئے جی ایچ کیو کے لیےحاصل کی جانے والی3375 ایکڑ زمین کا ریٹ40 روپے مربع گز طے ہوا ۔یا یہ بھی کسی نے بے پر کی اڑائی ہے ؟
جانے اس کی مارکیٹ ویلیو تب کیا تھی اور اب کیا ہے ؟ اس بارے میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے کچھ پوچھنا اس لیےزیادتی ہے کہ وہ تو چک شہزاد کے زرعی فارم ہاؤسز میں سبزیوں کی جگہ محلوں کی کاشت تک نہ رکوا سکی ۔
جنوبی پنجاب اور سندھ میں سن50 کے عشرے سے جو ہزاروں ایکڑ زرعی مقاصد کے لیےالاٹ ہوئے ان میں سے اکثر کے مالک غیر حاضر کیوں ہیں اور ان کی زمینیں سویلین زمیندار کرائے پر کیسے استعمال کررہے ہیں اور جن چھوٹے کاشتکاروں کو پیڑھی در پیڑھی زرعی محصولات کی وصولی کے باوجود بے دخل کیا گیا ان میں سے اکثر اپنی بوسیدہ محصولاتی فائلیں اٹھائے ادھر سے ادھر جوتیاں کیوں چٹخا رہے ہیں یا پھر نازل مالکان کی زمینوں پر ہاری کیوں بن گئے ۔کیا آپ نے چولستان میں380 روپے ایکڑ پر زمین الاٹ کروانے والے کسی پرویز مشرف یا خالد مقبول کو اپنے ہی رقبے پر کبھی ٹریکٹر چلاتے دیکھا ؟

جنوری 1988 میں پنجاب اسمبلی کو بتایا گیا کہ 1977-1985 تک چولستان سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں5578 عسکری اہلکاروں کو ساڑھے چار لاکھ ایکڑ زمین الاٹ ہوئی ۔
اس بابت سنہ 2002 میں لاہور ہائی کورٹ میں ایم ڈی طاہر نے چولستان میں انتہائی سستے نرخ پر الاٹمنٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تو پنجاب بورڈ آف ریونیو کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ 1981-2000 کے عرصے می62 سینئر اور 56 جونئیر افسروں کو چولستان اور دیگر اضلاع میں جی ایچ کیو کی ہدایات پر زمین الاٹ کی گئی ۔اس کی تفصیلات جی ایچ کیو ہی بتا سکتا ہے۔
جی ایچ کیو کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ زمین کی الاٹمنٹ جیسے موضوعات سروس معاملات میں آتے ہیں اور سروس معاملات آرمی ایکٹ کے دائرے میں ہیں۔ لہذا آئین کے آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت حاصل تحفظ کے سبب انھیں کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سنہ 2001 میں تینوں مسلح افواج کے شہدا اور ریٹائرڈ فوجیوں کے لیے17758 ایکڑ زمین الاٹ ہوئی ۔تین برس بعد اس میں سے بارہ سو کنال زمین ایڈجوٹنٹ جنرل ویلفیئر کے دفتر سے دو بااثر سیاسی شخصیتوں کو الاٹ کردی اور اچانک ہی مشرف صاحب کے وردی اتارنے کے سوال پر ان شخصیات کا موقف حلوہ ہوگیا۔جبکہ نیوی کے شہدا کے کوٹے میں جو زمین آئی اس میں سے ڈیڑھ سو کنال خیبر پختون خواہ کے ان ریونیو افسروں کو بطور تحفہ بخش دے دی گئی جنہوں نے زرعی زمین کو کمرشل کیٹگری میں بدلوایا ۔یہ مقدمہ سنہ 2001 سے نیب کے پاس ہے ۔کچھ فیصلہ ہوا ؟
پچھلے 68 برس میں لگ بھگ پندرہ سے بیس ہزار جوانوں اور افسروں نے وطن پر جان قربان کی اور اس وقت تقریباً تیرہ لاکھ کے لگ بھگ پنشن یافتہ فوجی موجود ہیں۔ان سب کو رہائش اور زندگی کی باوقار سہولتیں فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز سمیت تقریباً ستائیس فوجی رہائشی اسکیموں میں پچھتر فیصد پلاٹ اور گھر سویلینز کے پاس کیوں ہیں ؟ جبکہ چاروں صوبوں میں 93 لاکھ ایکڑ سرکاری زمین میں سے لگ بھگ دس لاکھ ایکڑ سرکاری زمین فوج اور اس کے ذیلی اداروں کے زیرِ استعمال ہے ۔اس میں سے سات لاکھ ایکڑ زمین زرعی نوعیت کی بتائی جاتی ہے۔اس کے علاوہ فوج کے ریٹائرڈ افسروں اور جوانوں کی دیکھ بھال کے لیےمتعدد فلاحی اداروں کا ایک موثر ڈھانچہ بھی ہے۔
60 لاکھ بے مکان شہری اور تین کروڑ بے زمین کسان تو رہے ایک طرف مگر مائی باپ اسی وطن میں پولیس اور نیم فوجی اداروں کے ہزاروں شہدا کے تھوڑے بہت ورثا بھی تو رہتے ہیں ۔یہ نا اہل ، کرپٹ ، سفاک ، مشکوک سویلینز تو کبھی بھی ان کے لیےکچھ نہیں کریں گے۔آپ ہی کچھ خیال کرلو مائی باپ۔۔۔۔ ۔


آپ ہی خیال کر لو مائی باپ
__________________
Left is Right
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to Cute Badshah For This Useful Post:
Man Jaanbazam (Thursday, June 25, 2015)
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Ahmad Shah Patras Bukhari(PMS) Farrah Zafar Urdu Literature 15 Saturday, November 18, 2017 06:35 PM
A Tribute to Great Ashfaq Ahmed Invincible Humorous, Inspirational and General Stuff 26 Thursday, September 18, 2014 09:21 PM
Ashfaq Ahmed ki lazawal tehreerain Taimoor Gondal Urdu Literature 20 Tuesday, June 24, 2014 04:04 PM
عمیرہ احمد سے ملاقات ۔۔۔ ! SADIA SHAFIQ Poetry & Literature 0 Saturday, June 07, 2014 08:48 PM
Raja Gidh ka pas manzar Bano Qudsiya k alfaz mein Farrah Zafar Urdu Literature 18 Friday, April 01, 2011 12:26 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.