Monday, April 29, 2024
09:57 PM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Humorous, Inspirational and General Stuff

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Wednesday, April 04, 2012
Shooting Star's Avatar
Senior Member
Medal of Appreciation: Awarded to appreciate member's contribution on forum. (Academic and professional achievements do not make you eligible for this medal) - Issue reason: Best Moderator Award: Awarded for censoring all swearing and keeping posts in order. - Issue reason:
 
Join Date: Dec 2009
Location: City of Cockroaches & Bureaucrats
Posts: 1,580
Thanks: 2,868
Thanked 2,347 Times in 1,010 Posts
Shooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud ofShooting Star has much to be proud of
Default تمام پاکستانیوں کے لئے ایک مزاحیہ تحریر

تمام سڑیل پاکستانیوں کے لئے ایک مزاحیہ تحریر

ظريف صاحب كو كسی سوچ ميں ڈوبا ہوا ديكھا تو علامہ صاحب نے پوچھا : "خلاف معمول آپ كس سوچ ميں ڈوبے ہوئے ہيں؟


"علامہ صاحب، ایک نوجوان امريكا گيا اور اس نے ایک سفرنامہ لكھا۔ و ہ بتاتا ہے كہ آپ كسي بھي امريكي كو روک كر بات كريں تو وہ ہميشہ مسكرا كر جواب ديتا ہے۔ باتيں كرتے ہوئے امريكي جان بوجھ كركوئي نہ كوئي ايسي بات ضرور كرتا ہے جس پر وہ اور دوسرا شخص قہقہہ لگا سكے۔ اگر چلتے چلتے دو اجنبيوں كا سامنا ہو تو دونوں ایک دوسرے كو ديكھ كر مسكراتے ہيں۔ علامہ صاحب اس نوجوان نے بڑے دكھ كے ساتھ كہا كہ ہمارے ملک ميں لوگ مسكرا كر بات كيوں نہيں كرتے، مسكرانے كے ليے تو ترقي يافتہ ہونے كي ضرورت نہيں، اس كے ليے تو پيسوں كي ضرورت نہيں۔ علامہ صاحب ہم ہر وقت بے زار اور اكتائے ہوئے كيوں رہتے ہيں، جس كا منہ ديكھو، بارہ بجے ہوئے ہيں جس كو ملو، غصے ميں جس كو ديكھو، سٹريل۔"


علامہ صاحب كے دوست پروفيسر انور كمال بولے: " آپ كي بات صحيح ہے! اصل ميں ہمارے ہاں لوگ سمجھتے ہيں كہ چہرے پر سنجيدگي طاری كرنے سے ان كے وقار ميں اضافہ ہوتا ہے وہ با رعب لگتے ہيں۔"


اتنے ميں گھر كي بيل بجي۔ باہر گاما دودھ والا آيا۔ علامہ صاحب كا بيٹا برتن لے كر دودھ لينے باہر گيا۔ دودھ دينے كے ليے گامے نے اپني سائيكل ديوار كے سہارے پر كھڑي كي، برتن ميں دودھ ڈالنے كے بعد اپنے سر پر لپٹا ہوا كپڑا اتارا، اپنا منہ صاف كيا، كپڑے كو كندھے پر ڈالا اور علامہ صاحب سے كچھ فيض حاصل كرنے كے ليے بيٹھک ميں آ كر بيٹھ گيا۔ اس وقت ظريف صاحب بول رہے تھے :


"علامہ صاحب ميرا تو جي چاہتا ہے كہ ميں امريكا چلا جائوں لگتا ہے وہ لوگ ميرے مزاج كے ہيں ان سڑيل پاكستانيوں كے ساتھ ميں نہيں رہ سكتا۔ "اس پر پروفيسر صاحب بولے:


"آج كل وہاں جو حالات ہيں، پھر بھي وہاں جانا چاہتے ہيں؟"


"ميں كون سا كل ہي جا رہا ہوں ويسے بھي وہاں كے حالات جلد ہي نارمل ہو جائيں گے وہ لوگ زيادہ عرصے تک پريشان نہيں رہا كرتے۔"


گاما بولا: "ظريف صاحب، كيسی باتيں كر رہے ہيں آپ اپنا ملک جيسا بھي ہو، اپنا ہي ہوتا ہے ہاں وہاں كا رونق ميلہ ديكھنے ضرور جائيں پر ميلہ ديكھ كر آجائيں ميلے ميں رہا نہيں جاتا رہا اپنے ہي گھر ميں جاتا ہے۔"


"واہ واہ كيا بات ہے! غلام اللہ صاحب نے تو بڑي گہری بات كر دی ظريف صاحب، مسكراتے ہوئے چہرے تو اصل ميں ہم لوگوں كے ہونے چاہييں ہمارے نبیؐ كا چہرہ بھي مسكراتا ہوا ہوتا تھا۔ ایک صحابي بتاتے ہيں كہ انھوں نے آپؐ سے زيادہ تبسم كرنے والا كوئي نہيں ديكھا۔ آپؐ نے مسكراہٹ كي ترغيب ديتے ہوئے يہ بھی فرمايا ہے كہ مسكراہٹ صدقہ ہے۔ پھر آپ اپني بيويوں سے اور احباب سے بڑا پاكيزہ ہنسي مذاق بھي كيا كرتے تھے۔"


"اچھا جي واقعي ! " گامے نے علامہ صاحب كي بات سن كر خوش گوار حيرت سے پوچھا۔


"ہاں ہاں ایک دفعہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم اور حضرت علیؓ ایک جگہ بيٹھے كھجوريں كھا رہے تھے، آپؐ نے مزاحاً كھجوريں كھا كر گٹھلياں حضرت علیؓ كے سامنے ركھنی شروع كر ديں۔ تھوڑي دير كے بعد حضرت علیؓ كے سامنے گٹھليوں كا ڈھير بن گيا۔ آپؐ نے فرمايا : آپ نے بڑي كھجوريں كھائي ہيں۔" اس پر پروفيسر صاحب، ظريف صاحب اور گاما نم ناک آنكھوں سے مسكرانے لگے ۔


"اور معلوم ہے اس پر حضرت علیؓ نے كيا كہا۔ انھوں نے كہا : ميں تو گٹھلياں چھوڑ رہا تھا، آپ گٹھليوں سميت كھاتے رہے ہيں۔"


"واہ واہ يعني صحابہ حضورؐ سے ہنسي مذاق بھي كر ليا كرتے تھے؟" ظريف صاحب نے پوچھا۔


"ہاں ہاں آپؐ اپنے احباب سے بہت محبت كرتے تھے اسی طرح مزيد سنيے۔ حضرت انسؓ كہتے ہيں كہ ایک شخص نے حضورؐ سے سواری طلب كي۔ آپؐ نے فرمايا: ميں آپ كي سواری كے ليے آپ كو اونٹني كا بچہ دوں گا۔ شخص بولا : ميں اونٹني كا بچہ لے كر كيا كروں گا۔ آپؐ نے فرمايا: اونٹ كو بھي تو اونٹني ہي جنتي ہے۔"


اس پر سب مسكرانے لگے۔ علامہ صاحب مزيد بولے :


"اس دور كے دو بڑے علما كي بات سنيں۔ تحريک ختم نبوت كے سلسلے ميں مولانا امين احسن اصلاحی اور مولانا مودودی جيل ميں تھے۔ مولانا مودودی كي بتيسي غالباً ٹوٹ گئی۔ امين احسن نہيں جانتے تھے كہ مولانا كے دانت مصنوعی ہيں۔ كسي نے بتايا تو دانتوں كي "تعزيت" كے ليے ان كے پاس گئے۔ اپنے اوپر افسردگي طاری كر كے تھوڑی دير كے ليے كوٹھڑی كے دروازے ميں كھڑے ہوئے، پھر كہا: مولانا، افسوس ہے، مجھے نہيں معلوم تھا كہ آپ كے كھانے كے دانت اور ہيں اور دكھانے كے اور۔"


قہقہے


مگر پروفيسر صاحب كچھ سوچ كر ناگوار موڈ ميں بولے : "اصل ميں ہم لوگوں كے مسائل بھی تو بہت ہيں ۔ مہنگائی، كرپشن، بے روزگاری، ہر وقت لٹنے كا خوف بڑے سنگين مسائل ہيں۔"


علامہ صاحب بولے : "مسئلے تو كبھی ختم نہيں ہوں گے ۔ يہ زندگی آزمائش ہے۔ اس ليے تكليفيں اور مصيبتيں تو آئيں گي۔ يہ زندگی كا لازمی حصہ ہيں۔ ايسے مسائل كا بہادری كے ساتھ، مسكراتے ہوئے مقابلہ كرنا چاہيے ۔ اصل ميں شكوہ كرنا اور احتجاج كرنا ہم لوگوں كا مزاج بن گيا ہے۔ اگر ہم دوسرے پہلو سے سوچيں تو معلوم ہو گا كہ ہماری تكليفيں بہت كم ہيں اور خدا كي وہ نعمتيں بہت زيادہ ہيں جو ہميں حاصل ہيں۔ اگر لوگ نعمتوں كو ذہن ميں ركھيں تو وہ بھی مسكراتے ہوئے نظر آئيں۔"


پروفيسر صاحب بات سمجھنے كے انداز ميں سر ہلاتے ہوئے خوش گوار موڈ ميں بولے : "صحيح كہا آپ نے ابھی ميں نے نعمتوں كے پہلو سے سوچا تو سچی بات ہے ان كا شمار نہيں كر پايا ۔ اور اس كا نتيجہ يہ نكلا كہ ميرا موڈ بہت اچھا ہو گيا ۔ اس وقت مجھے مشتاق احمد يوسفي كي باتيں ياد آرہی ہيں۔"


"يہ كون ہے جي" گامے نے حيرت سے پوچھا۔


"يہ اردو ادب كے بہت بڑے مزاح نگار ہيں۔ ان كي بات بڑی گہری ہوتی ہے۔ " علامہ صاحب نے جواب ديا ۔ گامے كا چہرہ بتا رہا تھا كہ جواب پوري طرح اس كي سمجھ ميں نہيں آيا۔ وہ ادب كو عزت و احترام والا ادب سمجھ رہا تھا۔ علامہ صاحب نے زيرِ لب مسكراتے ہوئے پروفيسر صاحب سے كہا : "جی كيا كہتے ہيں يوسفي صاحب"


"يوسفي صاحب كہتے ہيں كہ مجھے اپنی جتني تعريف كرنی ہوتی ہے ميں خود ہي كر ليتا ہوں اور اسے ثواب كا كام سمجھتا ہوں كيونكہ اس سے دوسرے جھوٹ بولنے سے بچ جاتے ہيں۔"


قہقہے


ایک جگہ لكھتے ہيں : "جسے تم چكن سوپ سمجھتے ہو، وہ مرغی كا غسلِ ميت ہوتا ہے۔"


قہقہے


ایک جگہ كہتے ہيں : "پي ٹي وي نيوز ريڈر كے دوپٹے كي پوزيشن سے حكومتوں كي تبديلي كا سراغ لگايا جا سكتا ہے ۔"


قہقہے


"كمال صاحب آپ نے تو كمال كر ديا۔"


علامہ صاحب بولے : "ظريف صاحب اب بتائيے اس ملک ميں رہ كر قوم كو مسكرانے پر آمادہ كيا جائے يا اسے بيزار حالت ميں چھوڑ كر امريكيوں كے پاس جا كر مسكرايا جائے؟"


ظريف صاحب كچھ شرمندہ سے ہو گئے۔ گاما بولا : "بوليں ظريف صاحب بوليں۔"


"آپ كي پہلي بات ہي صحيح ہے جي۔ " ظريف صاحب نے جواب ديا۔ اس وقت ان كي آنكھوں م يں كسي عزم كي
چمک بھی تھی۔
Reply With Quote
The Following 2 Users Say Thank You to Shooting Star For This Useful Post:
azure (Wednesday, April 04, 2012), kiyani (Saturday, April 07, 2012)
  #2  
Old Wednesday, April 04, 2012
azure's Avatar
42nd CTP (OMG)
CSP Medal: Awarded to those Members of the forum who are serving CSP Officers - Issue reason: CE 2013 - Merit 190
 
Join Date: Jan 2012
Posts: 135
Thanks: 428
Thanked 115 Times in 78 Posts
azure will become famous soon enough
Default

Who has written this?
Teaching a good lesson in a light and decent manner,
I loved reading it.
__________________
I am a great believer in luck and I find the harder I work, the more I have of it .
Reply With Quote
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Ahmad Shah Patras Bukhari(PMS) Farrah Zafar Urdu Literature 15 Saturday, November 18, 2017 06:35 PM
tareekh-e-Urdu Zaban-o-Adab siddiqui88 Urdu Literature 21 Thursday, September 26, 2013 02:52 PM
قرآن حکيم ميں قرآن کے بارے ميں بيان sara soomro Islam 1 Tuesday, March 15, 2011 01:17 PM
Isamiat Paper in Urdu Raz Islamiat 4 Thursday, December 06, 2007 12:33 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.