|
Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125 |
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
جنتی شخص
* جنتی شخص * سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھےہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ''ﯾطﻟﻊ ﻋﻟﯾﮐم اﻵن رﺟل من اھل الجنة '' ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص نمودار ہوگا ، چنانچہ ایک انصاری صحابی اس حالت میں تشریف لاتے ہیں کہ وضو کا پانی ان کی داڑھی سے ٹپک رہا تھا اور انہوں نے اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اٹھارکھے تھے ، دوسرے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات کہی اور پھر وہی صحابی نمودارہوئےجو گزشتہ دن نمودار ہوئے تھے اور آج بھی پہلے کی طرح جوتے ھاتھ میں اٹھائے ہوئے تھے ، تیسرے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی بات دہرائی اور اس دن بھی وہی صحابی اسی حالت میں نمودار ہوئے (یعنی ان کی داڑھی سے ٹپک رہا تھا اور انہوں نے اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اٹھارکھے تھے) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دیے تو سیدناعبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ان انصاری صحابی کے پیچھے لگ گئے اور عرض کیا کہ والد سے میرا کچھ اختلاف ہوگیا ہے اور تین دن تک ان سے جدا رہنے کی میں نے قسم کھالی ہے لہذا اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس مدت تک اپنے یہاں رہنے کی مجھے اجازت مرحمت فرمائیں ، انصاری صحابی نے جواب دیا : ٹھیک ہے ، سیدنا عبد اللہ کا بیان ہے کہ میں نے تین رات ان کے یہاں گزاری لیکن دیکھا کہ وہ رات میں کوئی عبادت نہیں کرتے البتہ رات میں جب بھی اُن کی نیند ٹوٹتی یا کروٹ بدلتے تو اللہ کا ذکر کرتے اور اس کی بڑائی بیان کرتے ، تاآنکہ فجر کے لئے بیدار ہوتے ، میں نے ایک بات یہ بھی دیکھی کہ وہ زبان سے بھلی بات ہی نکالتے تھے، جب تین دن پورے ہوگئے اور میرے دل میں اُن کا کوئی عمل بھی بڑا معلوم نہ ہوا تو میں نے کہا : اے اللہ کے بندے ! میرے اور میرے والد کے درمیان کوئی لڑائی اور ناراضگی نہیں تھی البتہ میں نے نبی کریم صلی، اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ تین دن لگاتار آپ کے بارے میں فرمارہے تھے : "ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص نمودار ہو گا " اور تینوں دن آپ ہی تشریف لائے ، تو میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے پاس رہ کر کر آپ کا عمل دیکھوں تا کہ میں بھی ویسا عمل کرسکوں ، لیکن میں دیکھ رہا ہوں آپ نے کوئی زیادہ عمل نہیں کرتے ، پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اس مقام کو پہنچے جس کی بنیاد پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کی ہے ؟ انہوں نے کہا : بس میرا عمل تو صرف اتنا ہی ہے جو تم نے دیکھا ، پھر جب میں وہاں سے واپسی کے لیے مُڑا تو انہوں نے مجھے آواز دے کر بلایا اور فرمایا :عمل تو وہی ہے جو تم نے دیکھاالبتہ ایک بات ضرور ہے کہ میرے دل میں نہ تو کسی مسلمان کے لئے دھوکہ کا جذبہ ہے اور نہ ہی اللہ تعالی کی دی ہوئی بھلائی اور نعمت پر ان سے حسد کرتا ہوں ، سیدنا عبد اللہ بن عمرورضی اللہ عنہما نے کہا : بس یہی چیز ہے جو آپ کو اس مقام تک لائی ہے اور یہی وہ خصلت ہے جس کو اپنانے کی ہم میں طاقت نہیں '' ( مسند احمد :3/166 ، ) حافظ عراقی تخریج الاحیاء( 3 / 187 ) |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
MaShWaNeE (Wednesday, January 09, 2013) |
#2
|
||||
|
||||
ﺎﮞ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ
ﺎﮞ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺰﺯﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﻧﺎﻣﯽ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ۔ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﺍﯾﮏ ﻣﺘﻘﯽ ﺷﺨﺺ ﺍﻭﺭ ﺟﻠﯿﻞ ﺍﻟﻘﺪﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺗﮭﮯ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﺭﺣ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﯽ ﺷﺎﮔﺮﺩﯼ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯽ۔ ﺍﺱ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﭘﮭﻞ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮﺍﯾﮏ ﻧﺎﻣﯽ ﮔﺮﺍﻣﯽ ﺑﭽﮯﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﻼﺟﺲ ﮐﺎﻧﺎﻡ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ"ﻣﺤﻤﺪ"ﺭﮐﮭﺎ۔ﺷﺎ ﺩﯼ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﮨﯽ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺭﮮﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺑﭽﮯ کو ﺩﺍﻍ ﻣﻔﺎﺭﻗﺖ ﺩﮮﮔﺌﮯﺍﻭﺭ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﭼﮭﻮﮌﮔﺌﮯ۔ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺍﻧﮩﻤﺎﮎ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍ ﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺖ ﮔﺌﯿﮟ۔ﺍﻥ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﯿﻞ ﺍﻟﻘﺪﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺍﻓﻖ ﻋﺎﻟﻢ ﭘﺮ ﭼﻤﮑﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﻠﻢ ﺳﮯ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﻣﻨﻮﺭ ﮐﺮﺩﮮ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﻭﯾﺎﺱ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﻮﺋﯽ ﭨﮭﮑﺎﻧﺎ ﻧﮧ ﺭﮨﺎ ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻤﻨﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﯼ ﺭﮐﺎﻭﭦ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔ ﺑﭽﭙﻦ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﭽﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺩﮬﻮﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﺏ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﭽﮧ ﺣﺼﻮﻝ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﺳﮯ ﻣﻌﺬﻭﺭ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻭﮦ ﺣﺼﻮﻝ ﻋﻠﻢ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮﺷﮩﺮﻭﮞ ﮐﺎﺳﻔﺮﺍﺧﺘﯿﺎﺭﮐﺮﺳﮎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ﻣﺎﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻏﻢ ﮐﮭﺎﺋﮯﺟﺎﺭﮨﺎﺗﮭﺎﮐﮧ ﺁﺧﺮﺍﺱ ﺑﭽﮯﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ۔ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮﺑﻦ ﺳﮑﮯﮔﺎ۔ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮﻋﻠﻢ ﮐﺎﺣﺼﻮﻝ ﮐﯿﺴﮯﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ؟۔ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﮐﯽ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺑﺎﻗﯽ ﺗﮭﺎ۔ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺗﮭﺎﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺩﻋﺎﮐﺎﺗﮭﺎ،ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍلله ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺩﻋﺎﮐﮯﺩﺭﻭﺍﺯﮮﮐﮭﻮﻝ ﺩﺋﯿﮯﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﮮ ﺍﺧﻼﺹ ﺍﻭﺭ ﺳﭽﯽ ﻧﯿﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﺭﺑﺎﺭﺍﻟﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﮔﮍﺍ ﮐﺮ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﻪ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺩﺳﺖ ﺳﻮﺍﻝ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﺮﮐﮯﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯﻟﮕﯽ،،،،، ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﻧﺠﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﻣﺪﺕ ﺗﮏ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﻏﺮﯾﺐ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﺎ،ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﮨﯿﻢ ﺧﻠﯿﻞ ﺍﻟﻠﻪ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻧﻈﺮﺁﺋﮯ،ﻭﮦ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯﺗﮭﮯ، "ﺍﮮ ﺑﯽ ﺑﯽ!ﺗﯿﺮﯼ ﺩﻋﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﮐﺜﺮﺕ ﺳﮯ ﺳﺒﺐ ﺍﻟﻠﻪ ﺭﺏﺍﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﮐﺮﺩﯼ ﮨﮯ" ﺟﺐ ﻣﺤﻤﺪ ﮐﯽ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺑﯿﺪﺍﺭ ﮨﻮﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﺑﺤﺎﻝ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮨﮯ،ﺍﻥ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﯾﮧ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻧﮑﻠﮯ، ﺍﻡ ﻣﻦ ﯾﺠﯿﺐ ﺍﻟﻤﻀﻄﺮ ﺍﺫﺍ ﺩﻋﺎﮦ ﻭﯾﮑﺸﻒ ﺍﻟﺴﻮﺀ ﻭﯾﺠﻌﻠﮑﻢ ﺧﻠﻔﺎﺀ ﺍﻻﺭﺽ ﺍﻟﮧ ﻣﻊ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﮮ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ!!ﭘﺮﯾﺸﺎ ﻥ ﺣﺎﻝ ﮐﯽ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﻮﻥ ﺳﻦ ﺳﮑﺘﺎﮨﮯﺍﻭﺭ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ ﮐﻮ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺗﮑﻠﯿﻔﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻭﺭﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻋﻈﯿﻢ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺟﻮ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﺭﮨﯿﮟ؛ﺍﻣﺎﻡ ﺍﻟﻤﺤﺪ ﺛﯿﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﯽ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﻣﺤﺘﺮﻣﮧ ﺗﮭﯿﮟ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﻟﻮﭦ ﺁﻧﮯﮐﮯﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻭﺗﺮﺑﯿﺖ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﻣﺤﻨﺖ ﺳﮯ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﭘﺮﻋﻠﻮﻡ ﻭﻓﻨﻮﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﺋﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺁﮔﮯ ﭼﻞ ﮐﺮ ﯾﮧ ﺑﭽﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻣﺤﺪﺙ ﺑﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺻﯿﺢ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﯽ ﺟﻮ"ﺻﯿﺢ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ"ﮐﮯﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﻮﻟﻮﮒ ﺍﻣﺎﻡ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟﺟﻦ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪﺑﻦ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﯼ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﺧﻮﺫ؛ﻣﺮﺍﺓﺍلبخاﺭﯼ
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
MaShWaNeE (Wednesday, January 09, 2013) |
#3
|
||||
|
||||
ذكرُالله
ایک درویش ایک رات بہت اخلاص کیساتھ اللہ کا نام لے رہا تھا شیطان نے اس سے کہایہ تیرا ذکر بے فائدہ ھے تو اسے یاد کررھا ھے اور اسکی طرف سے کوئی جواب نہیں آرہا وہ اس بات پر شکستہ دل ھوکے سو گیا ذ کر کرنا موقوف کردیا خواب مین دیکھتاھے کہ ایک بزرگ تشریف لاے ھیں اور کہا تو نے ذکر کیوں چھوڑ دیا کہنے لگا جسکو یاد کررھا ھوں وہ جواب نہیں دیتا اس سے معلوم ھوا اسے ھمارا اللہ کرنا پسند نیہں ھے انہوں نے فرمایا کہ
اللہ فرماتا ھے اے بندے تیرا اللہ کہنا ھی میرا جواب ھے اگر تیرا پہلی بار اللہ کہنا قبول نہ ھوتا تو دوسری بار اللہ کہنے کی تو فیق نہ ھوتی تیرا دوسری بار کہنا اسطرف اشارہ ھے کہ تیرا پھلی بارکاذکر قبول ھوچکا ھے۔۔۔۔ معلوم ھوا بندے کاکام اسے یاد کرتے رھنا وہ جواب دے یانہ دے ھمارا کام دروازے پر دستک دینا ھے مرضی اسکی وہ کھولے یہ نہ کھولے مگر وہ مہر بان تواعلان کرتا ھے تو مجھے یاد کر میں تجھے یاد رکھتا ھوں-
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
#4
|
||||
|
||||
وہ تین لوگ
وہ تین لوگ
ایک مرتبہ شفیا اصبحی مدینہ آئے، دیکھا کہ ایک شخص کے گرد بھیڑ لگی ہوئی ہے،پوچھا کون ہیں، لوگوں نے کہا ابو ہریرہؓ، یہ سن کر شفیا اصبحی ان کے پاس جاکر بیٹھ گئے، اس وقت ابو ہریرہؓ لوگوں سے حدیث بیان کررہے تھے،جب حدیث سنا چکے اور مجمع چھٹ گیا تو شفیا نے ان سے کہا رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) کی کوئی حدیث سنائیے جس کو آپ نے ان سے سنا ہو سمجھا ہو، جانا ہو، ابو ہریرہؓ نے کہا ایسی ہی حدیث سناؤں گا،یہ کہا اور چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے ،تھوڑی دیر کے بعد ہوش آیا تو کہا میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو آپ نے اس گھر میں بیان فرمائی تھی اوراس وقت میرے اورآپ(صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) کے سوا کوئی تیسرا شخص نہ تھااتنا کہہ کر زور سے چلائے اورپھر بیہوش ہوگئے، افاقہ ہوا تو منہ پر ہاتھ پھیرکر کہا،میں تم سے ایسی حدیث بیان کروں گا جو رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے اس گھر میں بیان فرمائی تھی اور وہاں میرے اورآپ کے سوا کوئی شخص نہ تھا یہ کہا اور پھر چیخ مار کر غش کھا کر منہ کے بل گرپڑے،شفیا اصبحی نے تھام لیا اور دیر تک سنبھالے رہے،ہوش آیا تو کہا رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے فرمایا تھا کہ قیامت کے دن جب خدا بند ہ کے فیصلہ کے لئے اترے گا تو سب سے پہلے تین آدمی طلب کئے جائیں گے عالم قرآن ،راہ خدا میں شہید ہونے والا اور دولتمند ، پھر خدا عالم سے پوچھے گا کیا میں نے تجھ کو قرآن کی تعلیم نہیں دی، وہ کہے گا ہاں، خدا فرمائے گا تونے اس پر عمل کیا ؟ وہ کہے گا میں رات دن اُ س کی تلاوت کرتا تھا ،خدا فرمائے گا تو جھوٹا ہے تو اس لئے تلاوت کرتا تھا کہ لوگ تجھ کو قاری کا خطاب دیں؛چنانچہ خطاب دیاگیا، پھردولت مند سےپوچھے گا ،کیا میں نے تجھ کو صاحب مقدرت کرکے لوگوں کی احتیاج سے بے نیاز نہیں کردیا! وہ کہے گا ہاں خدایا،فرمائے گا تونے کیا کیا، وہ کہے گا میں صلہ رحمی کرتا تھا،صدقہ دیتا تھا، خدافرمائے گا تو جھوٹ بولتا ہے ؛بلکہ اس سے تیرا مقصد یہ تھا کہ تو فیاض اورسخی کہلائے اورکہلایا ،پھر وہ جسے راہ خدا میں جان دینے کا دعویٰ تھا پیش ہوگا ،اس سے سوال ہوگا تو کیوں مار ڈالا گیا،وہ کہے گا تونے اپنی راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیا تھا میں تیری راہ میں لڑ ااور مارا گیا، خدا فرمائے گا تو جھوٹ کہتا ہے تو چاہتا تھا کہ دنیا میں جری اوربہادر کہلائے تویہ کہا جاچکا ،یہ حدیث بیان کرکے رسول اللہ نے میرے زانو پر ہاتھ مار کر فرمایا، ابو ہریرہؓ پہلے ان ہی تینوں سے جہنم کی آگ بھڑ کائی جائے گی، امیر معاویہؓ نے یہ حدیث سنی تو کہا جب ان لوگوں کے ساتھ ایسا کیا گیا تو اورلوگوں کا کیا حال ہوگا، یہ کہہ کر ایسا زار وقطار روئے کہ معلوم ہوتا تھا کر مرجائیں گے جب ذراسنبھلے تو منہ پر ہاتھ پھیرکر فرمایا خدا اوراس کے رسول(صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے سچ فرمایا ہےکہ۔ مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ، أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (ھود:۱۵) جو شخص دنیا اوراس کے سازوسامان کو چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی دیدیتے ہیں اوراس میں اس کا کچھ نقصان نہیں ہوتا؛ لیکن آخرت میں ان کا حصہ آگ کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا اورانہوں نے جو کچھ کیا تھا وہ برباد ہوجاتا ہے اورجو کام کئے تھے وہ بے کار جاتےہیں۔ سیرت صحابہ رضی اللہ عنہ صحیح اسلامی واقعات صفحہ نمبر 118 تا 120
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
Muhammad T S Awan (Monday, January 07, 2013) |
#5
|
||||
|
||||
صانکی یدم
صانکی یدم استنبول شہر کے ایک محلے فاتح میں ایک غریب مگر مخلص اور دردمند دل رکھنے والا شخص خیرالدین آفندی رہتا تھا۔ خیرالدین آفندی کا جب بھی بازار سے گزر ہوتا اور اسے کوئی کھانے کی چیز اچھی لگتی یا کبھی پھل، گوشت یا پھر کسی مٹھائی وغیرہ کے کھانے کا دل کرتا تو وہ اپنے آپ کو کہتا صانکی یدم، یعنی یہ چیز تو میری کھائی ہوئی ہے یا اس کا مطلب یہ بھی بنتا ہے کہ فرض کیا یہ چیز میری کھائی ہوئی ہے، اور اس کے ساتھ ہی وہ اس چیز کو کھانے پر خرچ ہونے والے پیسوں کو علیحدہ کرتا اور گھر جا کر ایک صندوقچی میں ڈال دیتا۔ مہینوں اور سالوں تک یہ شخص اپنے آپ کو دنیا کی لذت سے محروم رکھ کر پیسے اکٹھے کرتا رہا اور یہ تھوڑے تھوڑے پیسے اس صندوقچی کو بھرتے چلے گئے۔ حتیٰ کہ بیس سال کے بعد وہ دن آن ہی پہنچا جب خیرالدین آفندی کے پاس اتنے پیسے جمع ہو چکے تھے کہ وہ ان سے اپنے محلے میں ایک مسجد تعمیر کر سکتا تھا۔ محلے میں مسجد کی تعمیر ہونے پر جب اہل محلہ کو اس غریب مگر اپنے مقصد کیلئے اس قدر خلوص نیت کے ساتھ جدوجہد کرنے والے شخص کا قصہ معلوم ہوا تو انہوں نے اس مسجد کا نام ہی صانکی یدم رکھ دیا۔ حاصل موضوع: ہم لوگوں کو اپنا ذہن اور اپنی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس کسی رفاہی کام میں دینے کیلئے زیادہ پیسے ہوتے نہیں اور تھوڑے دیتے ہوئے ہم ندامت اور خجالت محسوس کرتے ہیں۔ نتیجہ کے طور پر ہم کچھ بھی نہیں کر پاتے۔ گھروں میں نعمتوں کی بھرمار ہوتی ہے، سبزیاں اور پھل فریج میں رکھے رکھے باسی اور خراب ہو رہے ہوتے ہیں مگر وافر سامان خریدتے ہوئے ہمارے منہ سے کبھی بھی یہ فقرہ نہیں نکلتا کہ یہ چیزیں تو ہم نے کھائی ہوئی ہیں تاکہ بچ جانے والے وہ پیسے ہم کسی مستحق کو ہی دے دیں
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
#6
|
||||
|
||||
Quote:
Dear Jazakallah Khair for the brilliant and noble work. But please please do not quote without reference. And please do not quote such stuff, the authenticity of which you do know. In your post you said that: اللہ فرماتا ھے You are quoting Allah here without any reference. Please please i request you do not do that. jazakallah khair.
__________________
"Age wrinkles the body, but disobeying Allah wrinkles the soul." Last edited by Shooting Star; Wednesday, January 09, 2013 at 05:16 PM. Reason: Do not use red colour. |
#7
|
||||
|
||||
Ok, I shall be careful in future .
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
MaShWaNeE (Wednesday, January 16, 2013) |
#8
|
||||
|
||||
آپ کیا جمع کر رہے ہیں
آپ کیا جمع کر رہے ہیں
ایک دن بادشاہ اپنے تین وزراء کو دربار میں بلایا اور تینوں کو حکم دیا کہ تینوں ایک ایک تھیلا لے کر باغ میں داخل ہوں اور وہاں سے بادشاہ کے لیے مختلف اچھےاچھے پھل جمع کرییں وزراء بادشاہ کے اس عجیب حکم پر حیران رہ گئے لیکن اور تینوں ایک ایک تھیلا پکڑ کر الگ الگ باغ میں داخل ہوگئے پہلے وزیر نے کوشش کی کہ بادشاہ کے لیے اسکی پسند کے مزیدار اور تازہ پھل جمع کرے اور اس نے کافی محنت کے بعد بہترین اور تازہ پھلوں سے تھیلا بھر لیا دوسرے وزیر نے خیال کیا کہ بادشاہ ایک ایک پھل کا خود تو جائزہ نہیں لے گا کہ کیسا ہے اور نہ ہی پھلوں میں فرق دیکھے گا اس لیے اس نے بغیر فرق دیکھے جلدی جلدی ہر قسم کے تازہ اور کچے اور گلے سڑے پھلوں سے اپنا تھیلا بھر لیا اور تیسرے وزیر نے سوچا کہ بادشاہ کی توجہ صرف تھیلے کے بھرنے پر ہوگی اس کے اندر کیا ہے اسے بادشاہ نہیں دیکھے گا یہی سوچ کر وزیر تھیلے میں گھاس بھوس اور پتے بھر لیے اور محنت سے بچ گیا اور وقت بچایا دوسرے دن بادشاہ تینوں وزراء کو اپنے تھیلوں سمیت دربار میں حاضر ہونے کا حکم دیا جب تینوں دربار میں حاضر ہوئے تو بادشاہ نے تھیلے کھول کر بھی نہ دیکھے اور حکم دیا کہ تینوں کو ان کے تھیلوں سمیت تین ماہ کے لیے دوردراز جیل میں قید کر دو اب اس دوردراز جیل میں تینوں کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں تھا سوا اس تھیلے کہ جو انھوں نے جمع کیا تھا اب پہلا وزیر جس نے اچھے اچھے پھل چن کر جمع کیے تھے وہ مزے سے اپنے انہیں پھلوں پر گزارہ کرتا رہا یہاں تک کے تیں ماہ باآسانی گزر گئے اور دوسرا وزیر جس نے بغیر دیکھے تازہ خراب تمام پھل جمع کیے تھے اس کے لیے پڑی مشکل پیش آئی کچھ دن تو تازہ پھل کھا لیے لیکن پھر کچے اور گلے سڑے پھل کھانے پڑے جس سے وہ بہت زیادہ بیمار ہوگیا اور اسے بہت تکلیف اٹھانی پڑی اور تیسرا وزیر جس نے اپنے تھیلے میں صرف گھاس بھوس ہی جمع کیا تھا وہ کچھ دن بعد ہی بھوک سے مر گیا کیونکہ اس کے پاس کھانے کو کچھ نا تھا اب آپ اپنے آپ سے پوچھیے آپ کیا جمع کر رہے ہیں ؟ آپ اس وقت اس باغ میں ہیں جہاں سے آپ چاہیں تو نیک اعمال اپنے لیے جمع کریں اور چاہیں تو خراب اعمال مگر یاد رہے جب بادشاہ کا حکم صادر ہوگا تو آپ کو اپکی جیل قبر میں دال دیا جایے گا اس جیل میں آپ اکیلے ہونگے جہاں آپ کے ساتھ صرف آپ کے اعمال کی تھیلی ہوگئی تو جو آپ نے جمع کیا ہوگا وہی آپ کو وہاں کام دے گا تو آج تھوڑی سی محنت کرکے اچھی اچھی چیزیں یعنی نیک اعمال جمع کرلیں اور وہاں آسانی اور آرام والی زندگی گزاریں
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
Muhammad T S Awan (Saturday, January 12, 2013) |
#9
|
||||
|
||||
وہ شخص اور ہم
وہ شخص اور ہم
وہ ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا لیکن وہ خود خدا کو بھی نہیں مانتا تھا ۔بچپن سے پڑھائی میں لائق ، عام امریکی نوجونوں کے برعکس سنجیدہ علمی انسان ۔ محض 27 برس کی عمر میں پی ایچ ڈی کرکے یونیورسٹی میں پڑھانے لگا۔ اس کا نام جیفری لینگ تھا پھر کیا ہوا کہ چالیس برس کی عمر کے بعد ایک بار بار آنے والے خواب سے متعلق عجیب وغریب واقعات کے بعد ، اور بہت جستجو، تحقیق اور برسوں مطالعے کے بعد اسلام لے آئے ۔ اسلام لا چکے تو نمازوں کی فکر ہوئی ۔سب نمازیں وقت پہ ہوتیں مگر فجر کا معاملہ ٹیڑھا تھا ۔46 برس سے سات بجے اٹھنے کی عادت تھی ۔پانچ بجے کیسے جاگتے ؟ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ : "میں نے الارم والی گھڑیاں لیں ۔ ایک گھڑی سب سے پہلے وقت پر الارم لگا کر سرہانے کے میز پر رکھی ہوتی ۔ دوسری پانچ منٹ بعد کے الارم پر سیٹ کر کے چند قدم دور ڈریسنگ ٹیبل پہ رکھی ہوتی تیسری واش روم کے دروازے کی دہلیز پر ۔ پہلا الارم سوئے سوئے ہاتھ مارنے سے بند ہو جاتا ، دوسرے کو بستر سے نکل کر بند کر کے واپس آکر لیٹ جاتے ، تیسرے الارم پہ واش روم کے دروازے تک چل کر جانے سے نیند اڑ جاتی ۔ اور اکثر وقت پہ وضو بھی ہو جاتا اور نماز بھی ۔" میں نے یہ کتاب بار بار پڑھی ، ہر بار مجھے خود پر اپنی نادانی پر رونا آیا ۔ اسلام کی جس نعمت کو ڈاکٹر جیفری لینگ نے اتنے سالوں کی جدو جہد کے بعد حاصل کیا ، وہ ہماری جھولی میں اللہ تعالی نے پہلے سانس سے پہلے ہی ڈال دی تھی کہ ہمارے والدین الحمد للہ مسلمان ہیں ۔ فجر کی نماز کی جس نعمت کو پانے کے لیے ڈاکٹر جیفری کو اتنی محنت کرنا پڑی ہمارے لیے وہ نعمت روز بانہیں پھیلائے دہلیز پہ آتی ہے ۔ ڈاکٹر جیفری کو جگانے والا کوئی نہ تھا ، ہمارے والدین، باری باری محبت سے ہمیں جگانے آتے ہیں. ڈاکٹر جیفری کے علاقے میں کوئی مسجد نہ تھی کہ اذان کی آواز سے آنکھ کھلتی۔ ہمارے گھر کے پاس بہت ساری مسجدیں ہیں جن کے موذن باری باری پکارتے ہیں الصلوہ خیر من النوم،الصلوہ خیر من النوم ! نماز نیند سے بہتر ہے،نماز نیند سے بہتر ہے ! مگرعجیب بات ہے کہ ہمارے لیے فجر کی نماز بہت مشکل ہے !!!!
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
The Following User Says Thank You to Red Flower For This Useful Post: | ||
Muhammad T S Awan (Saturday, January 19, 2013) |
#10
|
||||
|
||||
ڈائریکٹر ایک تاجر اپنی محنت سے کامیاب ہوا اور ایک بہت بڑے ادارے کا مالک بن گیا ۔ جب وہ بوڑھا ہو گیا تو اُس نے ادارے کے ڈائریکٹروں میں سے کسی کو اپنا کام سونپنے کی دلچسپ ترکیب نکالی ۔ اُس نے ادارے کے تمام ڈائریکٹروں کا اجلاس طلب کیا اور کہا “میری صحت مجھے زیادہ دیر تک اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اجازت نہیں دیتی اسلئے میں آپ میں سے ایک کو اپنی ذمہ داریاں سونپنا چاہتا ہوں ۔ میں آپ سب کو ایک ایک بِیج دوں گا ۔ اسے بَونے کے ایک سال بعد آپ اس کی صورتِ حال سے مطلع کریں گے جس کی بنیاد پر میں اپنی ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کروں گا” کچھ عرصہ بعد سب ڈائریکٹر اپنے بیج سے اُگنے والے پودوں کی تعریفیں کرنے لگے سوائے زید کے جو پریشان تھا ۔ وہ خاموش رہتا اور اپنی خِفت کو مٹانے کیلئے مزید محنت سے دفتر کا کام کرتا رہا ۔ دراصل زید نے نیا گملا خرید کر اس میں نئی مٹی ڈال کر بہترین کھاد ڈالی تھی اور روزانہ پانی بھی دیتا رہا تھا مگر اس کے بیج میں سے پودا نہ نکلا ایک سال بعد ادارے کے سربراہ نے پھر سب ڈائریکٹرز کا اجلاس بلایا اور کہا کہ سب وہ گملے لے کر آئیں جن میں انہوں نے بیج بویا تھا ۔ سب خوبصورت پودوں والے گملوں کے ساتھ اجلاس میں پہنچے مگر زید جس کا بیج اُگا نہیں تھا وہ خالی ہاتھ ہی اجلاس میں شامل ہوا اور ادارے کے سربراہ سے دُور والی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ اجلاس شروع ہوا تو سب نے اپنے بیج اور پودے کے ساتھ کی گئی محنت کا حال سنایا اس اُمید سے کہ اسے ہی سربراہ بنایا جائے سب کی تقاریر سننے کے بعد سربراہ نے کہا “ایک آدمی کم لگ رہا ہے”۔ اس پر زید جو ایک اور ڈائریکٹر کے پیچھے چھُپا بیٹھا تھا کھڑا ہو کر سر جھکائے بولا “جناب ۔ مجھ سے جو کچھ ہو سکا میں نے کیا مگر میرے والا بیج نہیں اُگا”۔ اس پر کچھ ساتھی ہنسے اور کچھ نے زید کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا چائے کے بعد ادارے کے سربراہ نے اعلان کیا کہ اس کے بعد زید ادارے کا سربراہ ہو گا ۔ اس پر کئی حاضرین مجلس کی حیرانی سے چیخ نکل گئی ۔ ادارے کے سربراہ نے کہا “اس ادارے کو میں نے بہت محنت اور دیانتداری سے اس مقام پر پہنچایا ہے اور میرے بعد بھی ایسا ہی آدمی ہونا چاہیئے اور وہ زید ہے جو محنتی ہونے کے ساتھ دیانتدار بھی ہے ۔ میں نے آپ سب کو اُبلے ہوئے بیج دیئے تھے جو اُگ نہیں سکتے ۔ سوائے زید کے آپ سب نے بیج تبدیل کر دیئے” اے بندے ۔ مت بھول کہ جب کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا تو پیدا کرنے والا دیکھ رہا
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall. |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Playing Quran in the background | Princess Royal | Islam | 30 | Friday, May 25, 2012 01:49 AM |
plz read it:it deserves ur time | mariashamshad | Off Topic Lounge | 3 | Tuesday, October 26, 2010 09:19 PM |
Aisay log ab phir kabhi laut ker nahi aain gay. | Shikva | Islam | 2 | Wednesday, September 22, 2010 05:40 PM |
Isamiat Paper in Urdu | Raz | Islamiat | 4 | Thursday, December 06, 2007 12:33 PM |