Saturday, April 27, 2024
12:13 AM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Islam

Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Thursday, December 06, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default آخرت کا سامان

..... * آخرت کا سامان * .....

حضرت ابو ربیع رحمہ اللہ ایک دن حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ کے گھر آئے ۔ حضرت ابو ربیع رحمہ اللہ کے سامنے کھانا رکھا گیا ۔ کھانا میں خشک روٹی کے چند ٹکڑے تھے ۔ حضرت ابو ربیع رحمہ اللہ کو اس وقت پیاس محسوس ہوئی ۔ مٹکے میں دیکھا تو گرم پانی تھا ۔ حضرت ابو ربیع رحمہ اللہ نے حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ کی خدمت میں عرض کیا ۔ اللہ آپ پر رحم کرے آپ ٹھنڈا پانی پیا کریں ۔ حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ نے جواب دیا ۔ بھائی ہم اگر ہمیشہ ٹھنڈا پانی پئیں ، گرم کھانا کھائیں ، اچھے لباس پہنیں اور خوب مزے کریں تو تم ہی بتاؤ آخرت کے لیے پھر ہم کیا چھوڑیں گے گویا کہ جنت کے سارے مزے دنیا ہی میں لے لیں گے ۔
ایک دن حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ کی خادمہ نے عرض کیا
آپ کے لیے گوشت کا اچھا سا سالن پکاؤں؟
حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ نے فرمایا ہاں!جی تو میرا بھی چاہتا ھے ۔ اچھا ٹھیک ھے پکا کر لے آؤ؟
خادمہ نے کوشش کرکے بہت اچھا سالن تیار کیا جب وہ گوشت حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ کے سامنے لاگیا تو حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ نے فرمایا دیکھنا! فلاں شخص کے یتیم بچے کہاں ہیں
خادمہ بولی یہیں ہیں
یہ سن کر حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ فوراً نے فرمایا بس پھر یہ گوشت انہھیں دے آؤ
خادمہ نے حیران ہو کر کہا
آپ نے اتنی مدت سے گوشت نہیں چکھا ، آپ بھی تو اس میں سے کھالیں
اس پر حضرت داؤد طائی رحمہ اللہ نے فرمایا اگر میں یہ گوشت کھالیتا ہوں تو کچھ دیر بعد یہ نجاست بن کر کوڑے میں چلاجائے گا ۔ لیکن اگر اسی یتیم کھائیں گے تو یہ کھانا عرش الٰہی پر جائے گا (یعنی اجر و ثواب ملے گا)
اور سارا سالن اٹھا کر یتیم بچوں کو دے دیا اور خود وہی خشک روٹی کے ٹکرے کھا لیے
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 6 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013), Faisaljd (Monday, June 03, 2013), Muhammad T S Awan (Sunday, December 23, 2012), pakdolly (Monday, December 10, 2012), rao saadia (Monday, December 24, 2012), Taimoor Gondal (Monday, December 24, 2012)
  #2  
Old Monday, December 10, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default جوتے میں پیسے


▀••▄•• جوتے میں پیسے ••▄••▀

کسی یونیورسٹی کاایک نوجوان طالب علم ایک دن اپنے پروفیسر کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا ۔ پروفیسر اپنی مشفقانہ طبیعت کی وجہ سے تمام طالب علموں میں بہت مقبول تھے ۔ چہل قدمی کرتے ہوئے اچانک ان کی نظر ایک بہت خستہ حال پرانے جوتوں کی جوڑی پر پڑی جو پاس ہی کھیت میں کام کرتے ہوئے غریب کسان کی لگتی تھی
طالب علم پروفیسر سے کہنے لگا ، "ایسا کرتے ہیں کہ اس کسان کے ساتھ کچھ دل لگی کرتے ہیں اور اس کے جوتے چھپا دیتے ہیں اور خود بھی ان جھاڑیوں کے پیچھے چھپ جاتے ہیں اور پھردیکھتے ہیں کہ جوتے نہ ملنے پر کسان کیا کرتا ہے"۔

...پروفیسر نے جواب دیا ، "ہمیں خود کو محظوظ کرنے کے لئے کبھی بھی کسی غریب کے ساتھ مذاق نہیں کرنا چاہئیے ، تم ایک امیر لڑکے ہو اور اس غریب کی وساطت سے تم ایک احسن طریقہ سے محظوظ ہو سکتے ہو ۔
ایسا کرو ان جوتوں کی جوڑی میں پیسوں کا ایک ایک سکہ ڈال دو اور پھر ہم چھپ جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ سکے ملنے پر کسان کا کیا رد عمل ہوتا ہے " ۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا اور پھر دونوں نزدیک ہی چھپ گئے ۔
غریب کسان اپنا کام ختم کر کے اس جگہ لوٹا جہاں اسکا کوٹ اور جوتے پڑے ہوئے تھے ۔ کوٹ پہنتے ہوئے اس نے جونہی اپنا ایک پاؤں جوتے میں ڈالاتو اسے کچھ سخت سی چیز محسوس ہوئی ۔ وہ دیکھنے کی خاطر جھکا تو اسے جوتے میں سے ایک سکہ ملا ۔
اس نے سکے کو بڑی حیرانگی سے دیکھا ، اسے الٹ پلٹ کیا اور پھر بار بار اسے دیکھنے لگا۔ پھر اس نے اپنے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ شاید اسے کوئی بندہ نظر آ جائے لیکن اسے کوئی بھی نظر نہ آیا اور پھر شش و پنج کی ادھیڑ بن میں اس نے وہ سکہ کوٹ کی جیب میں ڈال لیا ۔ لیکن اس وقت اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی اور اسے ایک جھٹکا سا لگا جب دوسرا پاؤں پہنتے وقت اسے دوسرا سکہ ملا اس کے ساتھ ہی وفور جذبات سے اس کی آنکھیں اشکوں سے لبریز ہوگئیں ۔۔۔ وہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑا ۔۔۔ اور آسماں کی طرف منہ کر کےاپنے رب کا شکر ادا کرنے لگا کہ جس نے اس کی کسی غیبی طریقے سے مدد فرمائی وگرنہ اس کی بیمار بیوی اور بھوکے بچوں کا ، جو گھر میں روٹی تک کو ترس رہے تھے ، کوئی پرسان حال نہ تھا ۔

طالب علم پر اس کا بہت گہرا اثر ہوا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے. تب اچانک پروفیسر بول پڑے اور لڑکے سے پوچھنے لگے "کیا تم اب زیادہ خوشی محسوس کر رہے ہو یا اس طرح کرتے جو تم کرنے جا رہے تھے ؟"
لڑکے نے جواب دیا، " آج آپ نے مجھے ایسا سبق سکھایا ہے جسے میں باقی کی ساری زندگی نہیں بھولوں گا، اور آج مجھے ان الفاظ کی حقیقت کا بھی صحیح ادراق ہوا ہے جو پہلے کبھی ٹھیک طرح سے سمجھ نہ آ سکے کہ دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے ۔
-----------------------------------------------------------------------------
اگر آپ بھی زندگی میں حقیقی خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ تو دوسروں کی مدد کیجئے
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 6 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013), Faisaljd (Monday, June 03, 2013), Muhammad T S Awan (Sunday, December 23, 2012), pakdolly (Monday, December 10, 2012), rao saadia (Monday, December 24, 2012), Taimoor Gondal (Monday, December 24, 2012)
  #3  
Old Thursday, December 13, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default اسم ’’محمدؐ ‘‘ کا احترام

اسم ’’محمدؐ ‘‘ کا احترام

اورنگ زیب عالمگیربڑا مشہور مغل شہنشاہ گزرا ہے اس نے ہندوستان پر تقریباً 50 سال حکومت کی تھی۔ ایک دفعہ ایک ایرانی شہزادہ اسے ملنے کے لئے آیا۔ بادشاہ نے اسے رات کو سلانے کا بندوبست اس کمرے میں کرایا جو اس کی اپنی خوابگاہ سے منسلک تھا۔

ان دونوں کمروں کے باہر بادشاہ کا ایک بہت مقرب حبشی خدمت گزار ڈیوٹی پر تھا۔ اس کا نام محمد حسن تھا۔ اور بادشاہ اسے ہمیشہ محمد حسن ہی کہا کرتا تھا۔ اس رات نصف شب کے بعد بادشاہ نے آواز دی’’حسن! ‘‘۔ نوکر نے لبیک کہا اور ایک لوٹا پانی سے بھرکر بادشاہ کے پاس رکھا اور خود واپس باہر آگیا۔ ایرانی شہزادہ بادشاہ کی آواز سن کر بیدار ہوگیا تھا اور اس نے نوکر کو پانی کا لوٹا لیے ہوئے بادشاہ کے کمرے میں جاتے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ نوکر لوٹا اندر رکھ کر باہر واپس آگیا ہے۔ اسے کچھ فکر لاحق ہوگئی کہ بادشاہ نے تو نوکر کو آواز دی تھی اور نوکر پانی کا لوٹا اس کے پاس رکھ کر واپس چلا گیا ہے۔ یہ کیا بات ہے؟

صبح ہوئی شہزادے نے محمد حسن سے پوچھا کہ رات والا کیا معاملہ ہے؟ مجھے تو خطرہ تھا کہ بادشاہ دن نکلنے پر تمہیں قتل کرادے گا کیونکہ تم نے بادشاہ کے کسی حکم کا انتظار کرنے کی بجائے لوٹا پانی سے بھر کر رکھ دیا اور خود چلے گئے۔

نوکر نے کہا:’’عالی جاہ !ہمارے بادشاہ حضوراکرمۖ کا اسم گرامی بغیر وضو نہیں لیتے۔ جب انہوں نے مجھے حسن کہہ کر پکارا تو میں سمجھ گیا کہ ان کا وضو نہیں ہے ورنہ یہ مجھے ’’محمد حسن‘‘ کہہ کر پکارتے اس لیے میں نے پانی کا لوٹا رکھ دیا تاکہ وہ وضوکرلیں
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 6 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013), fairy zainab (Tuesday, December 25, 2012), Faisaljd (Monday, June 03, 2013), Muhammad T S Awan (Sunday, December 23, 2012), rao saadia (Monday, December 24, 2012), Taimoor Gondal (Monday, December 24, 2012)
  #4  
Old Sunday, December 23, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default بہلول کی باتیں

بہلول کی باتیں

ایک بار شیخ جنید بغدادی سفر کے ارادے سے بغداد روانہ ہوئے۔ حضرت شیخ کے کچھ مرید ساتھ تھے۔
شیخ نے مریدوں سے پوچھا: "تم لوگوں کو بہلول کا حال معلوم ہے؟"

لوگوں نے کہا: " حضرت! وہ تو ایک دیوانہ ہے۔ آپ اس سے مل کر کیا کریں گے؟"
شیخ نے جواب دیا: "ذرا بہلول کو تلاش کرو۔ مجھے اس سے کام ہے۔"
مریدوں نے شیخ کے حکم کی تعمیل اپنے لیے سعادت سمجھی۔ تھوڑی جستجو کے بعد ایک صحرا
میں بہلول کو ڈھونڈ نکالا اور شیخ کو اپنے ساتھ لے کر وہاں پہنچے۔ شیخ، بہلول کے سامنے گئے تو دیکھا کہ بہلول سر کے نیچے ایک اینٹ رکھے ہوئے دراز ہیں۔

شیخ نے سلام کیا تو بہلول نے جواب دے کر پوچھا: "تم کون ہو؟"
"میں ہوں جنید بغدادی۔"
"تو اے ابوالقاسم! تم ہی وہ شیخ بغدادی ہو جو لوگوں کو بزرگوں کی باتیں سکھاتے ہو؟"
"جی ہاں، کوشش تو کرتا ہوں۔"
"اچھا تو تم اپنے کھانے کا طریقہ تو جانتے ہی ہو ں گے؟"
"کیوں نہیں، بسم اللہ پڑھتا ہوں اور اپنے سامنے کی چیز کھاتا ہوں، چھوٹا نوالہ بناتا ہوں، آہستہ آہستہ چباتا ہوں، دوسروں کے نوالوں پر نظر نہیں ڈالتا اور کھانا کھاتے وقت اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتا۔"
پھر دوبارہ کہا: "جو لقمہ بھی کھاتا ہوں، الحمدللہ کہتا ہوں۔ کھانا شروع کرنے سے پہلے ہاتھ دھوتا ہوں اور فارغ ہونے کے بعد بھی ہاتھ دھوتا ہوں۔"
یہ سن کر بہلول اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنا دامن شیخ جنید کی طرف جھٹک دیا۔ پھر ان سے کہا: "تم انسانوں کے پیر مرشد بننا چاہتے ہو اور حال یہ ہے کہ اب تک کھانے پینے کا طریقہ بھی نہیں جانتے۔"
یہ کہہ کر بہلول نے اپنا راستہ لیا۔ شیخ کے مریدوں نے کہا: "یا حضرت! یہ شخص تو دیوانہ ہے۔"
"ہاں! دیوانہ تو ہے، مگر اپنے کام کے لیے ہوشیاروں کے بھی کان کاٹتا ہے۔ اس سے سچی بات سننا چاہیے۔ آؤ، اس کے پیچھے چلیں۔ مجھے اس سے کام ہے۔"
بہلول ایک ویرانے میں پہنچ کر ایک جگہ بیٹھ گئے۔

شیخ بغدادی اس کے پاس پہنچے تو انھوں نے شیخ سے پھر یہ سوال کیا: "کون ہو تم؟"
"میں ہوں بغدادی شیخ! جو کھانا کھانے کا طریقہ نہیں جانتا۔"
بہلول نے کہا: "خیر تم کھانا کھانے کے آداب سے ناواقف ہو تو گفتگو کا طریقہ جانتے ہی ہوں گے؟"
شیخ نے جواب دیا: "جی ہاں جانتا تو ہوں۔"
"تو بتاؤ، کس طرح بات کرتے ہو؟"
"میں ہر بات ایک اندازے کے مطابق کرتا ہوں۔ بےموقع اور بے حساب نہیں بولے جاتا، سننے والوں کی سمجھ کا اندازہ کر کے خلق خدا کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی طرف توجہ دلاتا ہوں۔ یہ خیال رکھتا ہوں کہ اتنی باتیں نہ کہوں کہ لوگ مجھ سے بیزار ہو جائیں۔ باطنی اور ظاہر ی علوم کے نکتے نظر میں رکھتا ہوں۔" اس کے ساتھ گفتگو کے آداب سے متعلق کچھ اور باتیں بھی بیان کیں۔
بہلول نے کہا: "کھانا کھانے کے آداب تو ایک طرف رہے۔ تمھیں تو بات کرنے کا ڈھنگ بھی نہیں آتا۔"
پھر شیخ سے منہ پھیرا اور ایک طرف چل دیے۔ مریدوں سے خاموش نہ رہا گیا۔
انہوں نے کہا: "یا حضرت! یہ شخص تو دیوانہ ہے۔ آپ دیوانے سے بھلا کیا توقع رکھتے ہیں؟"
"بھئی! مجھے تو اس سے کام ہے۔ تم لوگ نہیں سمجھ سکتے۔" اس کے بعد شیخ نے پھر بہلول کا پیچھا کیا۔ بہلول نے مڑ کر دیکھا اور کہا: "تمھیں کھانا کھانے اور بات کرنے کے آداب نہیں معلوم ہیں ۔ سونے کا طریقہ تو تمھیں معلوم ہی ہو گا؟"
شیخ نے کہا: "جی ہاں! معلوم ہے۔"
"اچھا بتاؤ، تم کس طرح سوتے ہو؟"
"جب میں عشا کی نماز اور درود و وظائف سے فارغ ہوتا ہوں تو سونے کے کمرے میں چلا جاتا ہوں۔" یہ کہہ کر شیخ نے سونے کے وہ آداب بیان کیے جو انہیں بزرگان دین کی تعلیم سے حاصل ہوئے تھے۔
بہلول نے کہا: "معلوم ہوا کہ تم سونے کے آداب بھی نہیں جانتے۔"
یہ کہہ کر بہلول نے جانا چاہا تو حضرت جنید بغدادی نے ان کا دامن پکڑ لیا اور کہا: "اے حضرت! میں نہیں جانتا ۔ اللہ کے واسطے تم مجھے سکھا دو۔"

کچھ دیر بعد بہلول نے کہا: "میاں! یہ جتنی باتیں تم نے کہیں، سب بعد کی چیزیں ہیں۔ اصل بات مجھ سے سنو۔ کھانے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے حلال کی روزی ہونی چاہیے۔ اگر غذا میں حرام کی آمیزش (ملاوٹ) ہو جائے تو جو آداب تم نے بیان کیے، ان کے برتنے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا اور دل روشن ہونے کے بجائے اور تاریک ہو جائے گا۔"
شیخ جنید نے بےساختہ کہا: "جزاک اللہ خیرأً۔" (اللہ تمہارا بھلا کرے)

پھر بہلول نے بتایا: "گفتگو کرتے وقت سب سے پہلے دل کا پاک اور نیت کا صاف ہونا ضروری ہے اور اس کا بھی خیال رہے کہ جو بات کہی جائے ، اللہ کی رضامندی کے لیے ہو۔ اگر کوئی غرض یا دنیاوی مطلب کا لگاؤ یا بات فضول قسم کی ہو گی تو خواہ کتنے ہی اچھے الفاظ میں کہی جائے گی، تمہارے لیے وبال بن جائے گی، اس لیے ایسے کلام سے خاموشی بہتر ہے۔"

پھر سونے کے متعلق بتایا: "اسی طرح سونے سے متعلق جو کچھ تم نے کہا وہ بھی اصل مقصود نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب تم سونے لگو تو تمہارا دل بغض، کینہ اور حسد سے خالی ہو۔ تمہارے دل میں دنیا اور مالِ دنیا کی محبت نہ ہو اور نیند آنے تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہو۔"

بہلول کی بات ختم ہوتے ہی حضرت جنید بغدادی نے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور ان کے لیے دعا کی۔ شیخ جنید کے مرید یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور یہ بات ان کی سمجھ میں آ گئی کہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ جو بات نہ جانتا ہو اسے سیکھنے میں ذرا بھی نہ شرمائے۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Faisaljd (Monday, June 03, 2013), Hamidullah Gul (Thursday, December 27, 2012), Muhammad T S Awan (Sunday, December 23, 2012)
  #5  
Old Monday, December 24, 2012
MaShWaNeE's Avatar
Senior Member
Qualifier: Awarded to those Members who cleared css written examination - Issue reason: CE 2011 - Roll no 11022
 
Join Date: Aug 2010
Location: Pakhtoonkhwa
Posts: 181
Thanks: 317
Thanked 206 Times in 114 Posts
MaShWaNeE will become famous soon enoughMaShWaNeE will become famous soon enough
Default

Agar App in Kahanio ko Sanadan bayan karte tu Bahut acha hota Hamarey liye.. Aur koshish karein keh aik maslay ko Quran aur Hadess ki roshni mein bayan karien.
jazakallah khair for the Intention.
__________________
"Age wrinkles the body, but disobeying Allah wrinkles the soul."
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to MaShWaNeE For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013)
  #6  
Old Tuesday, December 25, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

Dear yeh سبق آموز stories main ny different books sy parhi hain achi lagi hain to share kardi hain so that hum sab bhi in py amal pera ho sakyn.
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013), Faisaljd (Monday, June 03, 2013), mudasr (Sunday, December 30, 2012)
  #7  
Old Tuesday, December 25, 2012
MaShWaNeE's Avatar
Senior Member
Qualifier: Awarded to those Members who cleared css written examination - Issue reason: CE 2011 - Roll no 11022
 
Join Date: Aug 2010
Location: Pakhtoonkhwa
Posts: 181
Thanks: 317
Thanked 206 Times in 114 Posts
MaShWaNeE will become famous soon enoughMaShWaNeE will become famous soon enough
Default

Dear. Here is a brotherly advise. Whenever you narrate something about religion please confirm or verify it. Try to Quote from Quran and Authentic Ahadith. Muhammad saw is best role model for the whole of humanity. We should stick to his Sunnah.
Brother Quran and Rasoolulah saw are enough for us to follow. It would be better if you share Quranic verses and Saheeh Ahadis with us. So we all could benefit from it.

Assalamu Alaikum
__________________
"Age wrinkles the body, but disobeying Allah wrinkles the soul."
Reply With Quote
The Following User Says Thank You to MaShWaNeE For This Useful Post:
Aliya Sial (Tuesday, January 01, 2013)
  #8  
Old Thursday, December 27, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default

Beshak Quranic verses and Saheeh Ahadees mukamal code of life hain woh main ny aur threads main post ki hoi hain but achi baat jahan sy aur jis sy seekhny ko mily wo seekhni chahiye. Zail main aik aisi hi post share kr rahi hon that I read somewhere and it inspired me.



جرمنی کے ریسٹورنٹ میں ایک پاکستانی کو پیش آنیوالا ناقابل یقین واقعہ

جرمنی میں بڑے بڑے برانڈز مثلاً مرسیڈیز بینز، بی ایم ڈبلیو اور سیمنز پروڈکٹس بنتے ہیں۔ ایٹمی ری ایکٹر میں استعمال ہونے والے پمپ تو محض اس ملک کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ب
نتے ہیں۔ اس طرح کے ترقی یافتہ ملک کے بارے میں کوئی بھی سوچ سکتا ہے کہ وہاں لوگ کس طرح عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہونگے،

میں اپنی تعلیم کے سلسلے میں جرمنی کے شہر ہمبرگ میں مقیم تها ایک بار کچھ دوستوں نے ایک ریسٹورنٹ میں دعوت کا پروگرام بنا یا جس وقت ہم ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے اس وقت وہاں گاہک نا ہونے کے برابر اور اکثر میزیں خالی نظر آ رہی تھیں۔ ہمیں جو میز دی گئی اس کے اطراف میں ایک میز پر نوجوان میاں بیوی کھانا کھانے میں مشغول تھے ، اُن کے سامنے صرف ایک ڈش میں کھانا رکھا ہوا تھا جس کو وہ اپنی اپنی پلیٹ میں ڈال کر کھا رہے اور شاید دونوں کے سامنے ایک ایک گلاس جوس بھی رکھا ہوا نظر آ رہا تھا جس سے میں نے یہی اندازہ لگایا کہ بیچاروں کا رومانوی ماحول میں بیٹھ کر کھانا کھانے کوتو دل چاہ رہا ہوگا مگر جیب زیادہ اجازت نا دیتی ہو گی۔ ریسٹورنٹ میں ان کے علاوہ کچھ عمر رسیدہ خواتین نظر آ رہی تھیں۔

ہم سب کی بھوک اپنے عروج پر تھی اور اسی بھوک کا حساب لگاتے ہوئے میرے دوستوں نے کھانے کا فراخدلی سے آرڈر لکھوایا۔ ریسٹورنٹ میں گاہکوں کے نا ہونے کی وجہ سے ہمارا کھانے لگنے میں زیادہ وقت نا لگا اور ہم نے بھی کھانے میں خیر سے کوئی خاص دیر نا لگائی۔

پیسے ادا کر کے جب ہم جانے کیلئے اُٹھے تو ہماری پلیٹوں میں کم از کم ایک تہائی کھانا ابھی بھی بچا ہوا تھا۔ باہر جانے کیلئے دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے ریسٹورنٹ میں موجود اُن بڑھیاؤں نے ہمیں آوازیں دینا شروع کر دیں۔ ہم نے مڑ کر دیکھا تو وہ ساری اپنی جگہ کھڑی ہو کر زور زور سے باتیں کر رہی تھیں اور ہم نے یہی اندازہ لگایا کہ اُنکا موضوع ہمارا ضرورت سے زیادہ کھانا طلب کرنا اور اس طرح بچا کر ضائع کرتے ہوئے جانا تھا۔ میرے دوست نے جواباً اُنہیں کہا کہ ہم نے جو کچھ آرڈر کیا تھا اُس کے پیسے ادا کر دیئے ہیں اور تمہاری اس پریشانی اور ایسے معاملے میں جس کا تم سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا میں دخل اندازی کرنا ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ ایک عورت یہ بات سُنتے ہی ٹیلیفون کی طرف لپکی اور کسی کو فوراً وہاں آنے کو کہا۔ ایسی صورتحال میں ہمارا وہاں سے جانا یا کھسک جانا ہمارے لیئے مزید مسائل کھڑے کر سکتا تھا اس لئے ہم وہیں ٹھہرے رہے۔

کچھ ہی دیر میں وہاں ایک باوردی شخص آیا جس نے اپنا تعارف ہمیں سوشل سیکیوریٹی محکمہ کے ایک افسر کی حیثیت سے کرایا۔ صورتحال کو دیکھ اور سن کر اُس نے ہم پر پچاس فرانک کا جرما نہ عائد کر۔ اس دوران ہم چپ چاپ کھڑے رہے۔ میرے دوست نے آفیسر سے معذرت کرتے ہوئے پچاس فرانک جرمانہ ادا کیا اور اس نے ایک رسید بنا کر میرے دوست کو تھما دی۔

آفیسر نے جرمانہ وصول کرنے کے بعد شدید لہجے میں ہمیں نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ : آئندہ جب بھی کھانا طلب کرو تو اُتنا ہی منگواؤ جتنا تم کھا سکتے ہو۔ تمہارے پیسے تمہاری ملکیت ضرور ہیں مگر وسائل معاشرے کی امانت ہیں۔ اس دنیا میں ہزاروں لوگ ایسے بھی ہیں جو غذائی کمی کا شکار ہیں۔ تمہارا کوئی حق نہیں بنتا کہ تم کھانے پینے کی اشیاء کو اس طرح ضائع کرتے پھرو۔

بے عزتی کے احساس اور شرمساری سے ہمارے چہرے سرخ ہورہے تھے۔ ہمارے پاس اُس آفیسر کی بات کو سننے اور اس سے اتفاق کرنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ ذہنی طور پر ہر اُس بات کے قائل ہو چکے تھے جو اُس نے ہمیں کہی تھیں۔ مگر کیا کریں ہم لوگ ایسے ملک سے تعلق رکھتے ہیں جو وسائل کے معاملے میں تو خود کفیل نہیں ہے مگر ہماری عادتیں کچھ اس طرح کی بن گئی ہیں کہ ہمارے پاس کوئی مہمان آ جائے تو اپنا منہ رکھنے کیلئے یا اپنی جھوٹی عزت یا خود ساختہ اور فرسودہ روایات کی پاسداری خاطر دستر خوان پر کھانے کا ڈھیر لگا دیں گے۔ نتیجتاً بہت سا ایسا کھانا کوڑے کے ڈھیر کی نظر ہوجاتا ہے جس کے حصول کیلیئے کئی دوسرے ترس رہے ہوتے ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ ہمیں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی ان بری عادتوں کو تبدیل کریں اور نعمتوں کا اس طرح ضیاع اور انکا اس طرح سے کفران نا کریں۔

ریسٹورنٹ سے باہر نکل کر میرے دوست نے سامنے کی ایک دکان سے جرمانے کی رسید کی فوٹو کاپیاں بنوا کر ہم سب کو اس واقعہ کی یادگار کے طور پر دیں تاکہ ہم گھر جا کر اسے نمایاں طور پر کہیں آویزاں کریں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہآئندہ کبھی بھی اس طرح کا اسراف نہیں کریں گے
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 4 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Faisaljd (Monday, June 03, 2013), MaShWaNeE (Saturday, December 29, 2012), mudasr (Sunday, December 30, 2012), saira123 (Friday, March 08, 2013)
  #9  
Old Thursday, December 27, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default


کچھ لوگ ہر حال میں الله کا شکر ادا کرتے ہیں ... لیکن کیا ہمارا شمار ان لوگوں میں ہے ؟؟؟ "ذرا سوچیے !!!
ہم سالہا سال، برسوں برس رب کریم کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور سکون کی زندگی گزارتے ہیں اور ہم اس کا شکر ادا کرنے میں بخل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جب ذرا سی بھی تکلیف پنہچتی ہے ہماری زبان سے شکوہ اور شکایات کی لمبی تفصیل ادا ہونے لگتی ہے .....
اس پاک ذات کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے ، کبھی کو تکلیف یا مصیبت بھی آجائے تب بھی یہی سوچناچاہیے کہ اس ذات کی ہم پراور کتنی مہربانیاں ہیں اس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہو ا ہے
تو ان نعمتوں اور مہربانیوں کے بدلے میں ہر حال میں اسکا شکر ادا کرنا چاہیے
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 4 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
Faisaljd (Monday, June 03, 2013), Hamidullah Gul (Thursday, December 27, 2012), MaShWaNeE (Saturday, December 29, 2012), mudasr (Sunday, December 30, 2012)
  #10  
Old Saturday, December 29, 2012
Red Flower's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Apr 2009
Location: In The Garden
Posts: 1,050
Thanks: 337
Thanked 957 Times in 527 Posts
Red Flower has a spectacular aura aboutRed Flower has a spectacular aura about
Default رضا بالقضا

رضا بالقضا

خواجہ حسن بصری رحمة اﷲ علیہ نے بصرہ میں ایک غلام خریدا، وہ غلام بھی ولی اللہ، صاحبِ نسبت اور تہجد گذار تھا، حضرت حسن بصری نے اس سے پوچھا کہ اے غلام! تیرا نام کیا ہے؟
اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی نام نہیں ہوتا، مالک جس نام سے چاہے پکارے،
آپ نے فرمایا اے غلام! تجھ کو کیسا لباس پسند ہے؟
اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی لباس نہیں ہوتا جو مالک پہنا دے وہی اس کا لباس ہوتا ہے،
پھر انہوں نے پوچھا کہ اے غلام! تو کیا کھانا پسند کرتا ہے؟
غلام نے کہا کہ حضور غلاموں کا کوئی کھانا نہیں ہوتا جو مالک کھلا دے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے۔

خواجہ حسن بصری چیخ مار کر بیہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو فرمایا اے غلام! میں تجھ کو مفت میں آزاد کرتا ہوں، غلام نے پوچھا کہ کس نعمت کے بدلے میں آپ مجھ کو آزاد کررہے ہیں؟ آپ نے فرمایا تم نے ہم کو اللہ کی بندگی سکھا دی، تم ایسے غلام ہو کہ اگر مجھے میرا پیسہ دے دیتے تو غلامی کے طوق سے آزاد ہوسکتے تھے لیکن ہم اللہ کے ایسے غلام ہیں کہ سلطنت بھی دے دیں تو بھی خدا کی غلامی سے، طوقِ بندگی سے آزاد نہیں ہوسکتے، پس تم نے ہمیں ہمارے اللہ کی بندگی سِکھا دی،
اب ہم کو اللہ جو کھلائے گا ہم یہی کہیں گے کہ مالک آپ کا احسان ہے، جوپہنائے گا یہی کہیں گے کہ مالک آپ کا احسان ہے، جس نام سے خدا پکارے گا وہی ہمارا نام ہے، اے غلام! تو نے ہمیں اللہ کی بندگی سکھا دی۔ یہ ہے اللہ والوں کاراستہ کہ جس حالت میں خدا رکھے راضی رہو، رضا بالقضا کا مقام اخلاص سے بھی زیادہ اونچا ہے۔
__________________
Defeat is not when you fall down, it is when you refuse to get up. So keep getting up when you have a fall.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to Red Flower For This Useful Post:
ali ahmed (Monday, November 10, 2014), mudasr (Sunday, December 30, 2012), Saleha Jamil (Thursday, November 13, 2014)
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Ahmad Shah Patras Bukhari(PMS) Farrah Zafar Urdu Literature 15 Saturday, November 18, 2017 06:35 PM
Majeed Amjad: Fikr o Funn siddiqui88 Urdu Literature 2 Thursday, June 19, 2014 08:35 PM
Islam Main Mehngai Ka Ilaaj (اسلام میں مہنگائی کا علاج) Fassi Islamiat 0 Sunday, June 03, 2012 01:38 PM
Urdu Essay For PMS Amna PCS / PMS 8 Sunday, May 06, 2012 06:28 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.