Monday, April 29, 2024
04:17 AM (GMT +5)

Go Back   CSS Forums > Off Topic Section > Islam

Islam Invite to the Way of your Lord with wisdom and fair preaching, and argue with them in a way that is better. Truly, your Lord knows best who has gone astray from His Path, and He is the Best Aware of those who are guided." Holy Qur'an 16:125

Reply Share Thread: Submit Thread to Facebook Facebook     Submit Thread to Twitter Twitter     Submit Thread to Google+ Google+    
 
LinkBack Thread Tools Search this Thread
  #1  
Old Friday, November 26, 2010
sara soomro's Avatar
Senior Member
 
Join Date: Jan 2008
Location: pakistan
Posts: 808
Thanks: 232
Thanked 1,099 Times in 496 Posts
sara soomro has a spectacular aura aboutsara soomro has a spectacular aura about
Default برزخ اور اس کا عذاب

بزرخ کے معنی: دو چیزوں کے درمیان حائل چیز کو برزخ کہتے ھیں یہ موت اور قیامت کے درمیان کا واسطہ ھے ، او راسی عالم برزخ میں روز قیامت کے لئے انسان نعمتوں سے نوازا جائے گا یا اس پر عذاب ھوگا خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:
< رَائِہِمْ بَرْزَخٌ إِلَی یَوْمِ یُبْعَثُونَ > اور ان کے مرنے کے بعد (عالم) برزخ ھے (جہاں )سے اس دن تک کہ دوبارہ قبروں سے اٹھائے جائےں گے “۔
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ یہ عالم برزخ دنیاوی زندگی اور روز قیامت کے درمیان ایک زندگی کا نام ھے۔
عالم برزخ کے بارے میں حضرت امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ھیں:
”البرزخ:القبر ،وفیہ الثواب والعقاب بین الدنیا وآلاخرة“۔
وحشت برزخ: عالم آخرت کی زندگی موت سے شروع ھوتی ھے، انسان موت کے ذریعہ عالم آخرت میں پہنچ جاتا ھے، اور موت کے بعد درج ذیل قبر کے خوف و وحشت سے روبرو ھوتا ھے:
۱۔ وحشت قبر اور قبر کی تاریکی: قبر، معادکی وحشتناک منزلوں میں سے ایک منزل ھے، جب انسان کو ایک تاریک و تنگ کوٹھری میں رکھ دیا جاتا ھے جہاں پر اس کے مددگار صرف اس کے اعمال اور عذاب یا ثواب کے فرشتے ھوں گے۔
حضرت علی علیہ السلام اہل مصر کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ھیں:
”یا عباد الله،ما بعد الموت لمن لا یغفر لہ اشد من الموت؛القبر فاحذروا ضیقہ و ضنکہ وظلمتہ و غربتہ،ان القبریقول کل یوم انابیت الغربة،انا بیت التراب،انا بیت الوحشة ،انا بیت الدود و الھوام۔۔۔ “۔
”اے بندگان خدا! اگر انسان کی بخشش نہ ھو تو پھر موت کے سے سخت کوئی چیز نھیں ھے، (لہٰذا قبر کی تاریکی، تنگی اور تنہائی سے ڈرو!! بے شک قبر ہر روز یہ آواز دیتی ھے: میں تنہائی کا گھر ھوں، میں مٹی کا گھر ھوں، میں خوف و حشت کا گھر ھوں، میں کیڑے مکوڑوں کا گھر ھوں۔۔۔“۔(اے کاش ھم اس آواز کو سن لیں

حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ھیں:
”فکم اکلت الارض من عزیز جسد ،وانیق لون ،کان فی الدنیا غذی ترف ،وربیب شرف، یتعلل بالسرور فی ساعة حزنہ و یفزع الی السلوة ان مصیبة نزلت بہ ،ضنا بغضارة عیشہ وشحاحة بلھوہ و لعبہ۔۔۔“۔
”اُف! یہ زمین کتنے عزیزترین بدن اور حسین ترین رنگ کھاگئی ھے جن کو دولت و راحت کی غذامل رھی تھی اور جنھیں شرف کی آغوش میں پالا گیا تھا جو حزن کے اوقات میں بھی مسرت کا سامان کیا کرتے تھے اور اگر کوئی مصیبت آن پڑتی تھی تو اپنے عیش کی تازگیوں پر للچائے رہنے واور اپنے لھو و لعب پر فریفتہ ھونے کی بنا پر تسلی کا سامان فراھم کرلیا کرتے تھے“۔
(زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے؟!! )
۲۔ فشار قبر: احادیث میں وارد ھوا ھے کہ میت کو اس قدر فشار قبر ھوگا کہ اس کاگوشت پارہ پارہ ھوجائے گا، اس کا دماغ باہر نکل آئے گااس کی چربی پگھل جائے گی، اس کی پسلیاں آپس میں مل جائیں گی، اس کی وجہ دنیا میں چغل خوری اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ بداخلاقی، بہت زیادہ (بے ھودہ) باتیں کرنا، طہارت ونجاست میں لاپرواھی کرنا ھے، اور کوئی انسان اس(فشار قبر) سے نھیں بچ سکتا مگر یہ کہ ایمان کے ساتھ دنیا سے جائے اور کمال کے درجات پر فائز ھو۔
ابو بصیر کہتے ھیں کہ میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا کوئی شخص فشار قبر سے نجات پاسکتا ھے؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا:
”نعوذ باللہ منھا ۔ما اقل من یفلت من ضغطة القبر۔۔۔“۔
”ھم اللہ کی پناہ مانگتے ھیں فشار قبر سے، بہت ھی کم لوگ فشار قبر سے محفوظ رھیں گے“۔
صحابی رسول سعد بن معاذ /کو بھی فشار قبر کے بارے میں روایت میں ملتا ھے کہ جب ان کا جنازہ اٹھایا گیا تو ملائکہ تشییع جنازہ کے لئے آئے اور خود رسول اکرم (ص)آپ کی تشییع جنازہ میں پابرہنہ اور بغیر عبا کے شریک ھوئے، یہاں تک کہ قبر تک لے آئے اور قبر میں رکھ دیا گیا تو امّ سعد نے کہا: اے سعد تمھیں جنت مبارک ھو ، تو اس وقت رسول اکرم نے فرمایا:
”یا ام سعد! مَہ لاتجزمي علی ربک ،فان سعدا قد اصابتہ ضمة“۔وحینما سُئل عن ذلک، قال(ص) ”انہ کان فی خلقہ مع اھلہ سوء“۔
”اے مادر سعد یہ نہ کھو ، تم اپنے رب کے بارے میں یہ یقینی نھیں کہہ سکتی، سعد پر اب فشار قبر ھورھاھے“۔
اور جب رسول اکرم (ص)سے اس کی وجہ معلوم کی گئی تو آنحضرت (ص)نے فرمایا کہ سعد اپنے اہل و عیال کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آتے تھے“۔
رسول اکرم (ص)نے یہ بھی فرمایا:
”ضغطة القبر للموٴمن کفارة لما کان منہ من تضییع النعم“۔
”فشار قبر مومن کے لئے کفارہ ھے تاکہ اس کی نعمتوں میں کمی نہ ھو۔

سوال منکر و نکیر: خداوندعالم، انسان کی قبر میں دو فرشتوں کو بھیجتا ھے جن کا نام منکر و نکیر ھے، یہ دوفرشتے اس کو بٹھاتے ھیں اور سوال کرتے ھیں کہ تیرا رب کون ھے ؟ تیرا دین کیا ھے؟ تیرا نبی کون ھے؟ تیری کتاب کیا ھے؟ تیرا امام کون ھے جس سے تو محبت کرتا تھا، تو نے اپنی عمر کو کس چیز میں صرف کیا، تونے مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیاھے؟ اگر اس نے صحیح اور حق جواب دیا تو ملائکہ اس کوراحت و سکون اور جنت الفردوس کی بشارت دیتے ھیں اور اس کی قبر کو تا حد نظر وسیع کردیتے ھیں، لیکن اگر اس نے جواب نہ دیا یا ناحق جواب دیا، یا اس کا جواب نامفھوم ھوا تو ملائکہ اس کی کھولتے ھوئے پانی سے میزبانی کرتے ھیں اور اس کو عذاب کی بشارت دیتے ھیں۔
خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:
< وَمَنْ اٴَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِی فَإِنَّ لَہُ مَعِیشَةً ضَنکًا وَنَحْشُرُہُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ اٴَعْمَی>
”اور جس نے میری یاد سے منھ پھیرا تو اس کی زندگی بہت تنگی میں بسر ھوگی اور ھم اس کو قیامت کے دن اندھا( بنا کے) اٹھائیں گے“۔
بہت سے مفسرین کہتے ھیں کہ ”سخت اور تنگ زندگی“ سے مراد عذاب قبر اور عالم برزخ میں سختیاں اور بدبختی ھے
حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ھیں:
”واعلموا ان المعیشة الضنک التی قالھا تعالیٰ :<فَإِنَّ لَہُ مَعِیشَةً ضَنکًا >ھی عذاب القبر“۔
جان لو کہ (مذکورہ بالا) آیت میں سخت اور تنگ زندگی سے مراد عذاب قبر ھے“

حضرت رسول اکرم (ص)ارشاد فرماتے ھیں:
”القبر اما حفرة من حفرالنیران او روضة من ریاض الجنة“۔
”قبر یا دوزخ کے گڈھوں میں سے ایک گڈھا ھے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ھے“۔
۲۔ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ھیں:
”یسلط علی الکافر فی قبرہ تسعة و تسعین تنینا،فینھشن لحمہ ، و یکسرن عظمہ ،و یترددن علیہ کذلک الی یوم یبعث ،لوان تنینا منھا نفخ فی الارض لم تنبت زرعا ابدا۔۔۔“۔
”خداوندعالم کافر کی قبر میں ۹۹ اژدھے مسلط کرتا ھے، جو اس کے گوشت کو ڈستے ھوں گے اور اس کی ہڈیوں کو کاٹ کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردےں گے،اور روز قیامت تک وہ اژدھے اس پر عمل کرتے رھیں گے کہ اگر وہ ایک پھونک زمین پر ماردیں تو کبھی بھی کوئی درخت اور سبزہ نہ اُگے“۔
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے درج ذیل آیت کے بارے میں سوال کیا گیا:
< مِنْ وَرَائِہِمْ بَرْزَخٌ إِلَی یَوْمِ یُبْعَثُونَ >
”اور ان کے مرنے کے بعد (عالم) برزخ ھے (جہاں )سے اس دن تک کہ دوبارہ قبروں سے اٹھایے جائےں گے “۔
تو آپ نے فرمایا:
”ھوالقبر،وان لھم فیہ لمعیشة ضنکا ، واللہ ان القبر لروضة من ریاض الجنة،اوحفرة من حفر النیران“۔
”اس آیت سے مراد قبر ھے،اور کفار کے لئے سخت اور تنگ زندگی ھے، قسم بخدا، یھی قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ھے یا جہنم کے گڈھوں میں سے ایک گڈھا ھے

آنحضرت (ص)نے فرمایا:
”تعاد روحہ فی جسدہ ،ویاتیہ ملکان فیجلسانہ“۔
”(انسان کی)روح اس کے بدن میں لوٹا دی جائے گی اور دو فرشتے اس کو بٹھاکر سوال و جواب کریں گے“۔
حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں:
”فاذادخل حفرتہ ،ردت الروح فی جسدہ ،وجاء ہ ملکا القبر فامتحناہ“۔
”جب انسان کو اس کی قبر میں اتاردیا جائے گا تو اس کی روح اس کے بدن میں واپس لوٹا دی جائے گی اور دو فرشتے اس کے امتحان کے لئے آئیں گے“۔
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں:
” یدخل ملکا القبر ،وھما قعیدا القبر منکر و نکیر ،فیقعد انہ و یلقیان فیہ الروح الی حقویہ“۔
”۔۔۔ اس کے بعد قبر میںدومنکر و نکیر آئیں گے، اور قبر کے دونوں کناروں پر بیٹھیں گے اس کو بٹھائیں گے اور اس کے جسم میں ہنسلیوں تک روح داخل کردےں گے“۔
اسی وجہ سے کھاگیا ھے کہ قبر کی حیات ،حیات ِبرزخی اور ناقص ھے، اس میں زندگی کے تمام آثار نھیں ھوتے سوائے احساس درد و الم اور لذت کے، یعنی عالم برزخ میں روح کا بدن سے کمزور سا رابطہ ھوتا ھے، کیونکہ خداوندعالم قبر میں صرف اتنی زندگی عطا کرتا ھے جس سے درد و الم اور لذت کا احساس ھوسکے۔
دوم: مثالی بدن کو عذاب یا ثواب دیا جائے گا: احادیث میں وارد ھوا ھے کہ
خداوندعالم انسان کے لئے عالم برزخ میں ایک لطیف جسم مثالی میں روح کو قرار دے گا، ایسا مثالی بدن جو دنیا کے بدن سے مشابہ ھوگا، تاکہ قبر میں اس سے سوالات کئے جاسکیں اور اس کو ثواب یا عذاب دیا جاسکے، پس اسی عالم میں روز قیامت تک کے لئے اس کو ثواب یا عذاب دیا جائے گا، اور روز قیامت اسی بدن میں انسان کی روح لوٹائی جائے گی۔
ابو بصیر سے روایت ھے کہ میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے مومنین کی ارواح کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
”فی الجنة علی صورا بدانھم ،لورایتہ لقلت فلان“۔
”جنت میں ان کی روح ان کے جسم میں لوٹائی جائے گی کہ اگر تم روح کو دیکھو گے تو کھوگے کہ یہ فلاں شخص ھے“۔
یونس بن ظبیان سے مروی ھے کہ میں حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا، تو آپ نے فرمایا: مومنین کی ارواح کے سلسلے میں لوگ کیا کہتے ھیں؟ تو میں نے کہا: کہتے ھیں : عرش کے نیچے پرندوں کے پوٹوں میں رہتی ھےں، اس وقت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”سبحان الله ! الموٴمن اکرم علی اللہ من ان یجعل روحہ فی حوصلة طیر۔یا یونس ،الموٴمن اذاقبضہ اللہ تعالیٰ صیر روحہ فی قالب کقالبہ فی الدنیا ،فیا کلون و یشربون ،فاذاقدم علیھم القادم عرفوہ بتلک الصورة التی کانت فی الدنیا“۔
”سبحان اللہ! مومن خدا کے نزدیک اس سے کھیں زیادہ باعظمت ھے کہ اس کی روح کو پرندہ کے پوٹے میں رکھاجائے، اے یونس! جب خداوندعالم مومن کی روح قبض کرتا ھے تو اس کو دنیا کی طرح ایک قالب میں ڈال دیتا ھے، جس سے وہ کھاتا اور پیتا ھے، جب کوئی (دنیا سے جاتا ھے تو)اس کو پہچانتا ھے اور وہ اسی صورت میں رہتا ھے جس میں دنیا میں رہتا تھا“۔
اسی طرح امام صادق علیہ السلام سے ایک دوسری حدیث میں وارد ھوا ھے کہ آپ نے فرمایا:
”الموٴمن اکرم علی اللہ من ان یجعل روحہ فی حوصلة طیر،ولکن فی ابدان کابدانھم“۔۔
”مومن خدا کے نزدیک اس سے کھیں زیادہ باعظمت ھے کہ اس کی روح کو پرندہ کے پوٹے میںرکھے، بلکہ انسان کی روح دنیا کی طرح ایک بدن میں ھوتی ھے“۔
__________________
Kami kis shae ki hai tere khazaane me mere Allah
Jhukaa ke sar jo maangun teri rehmat mil hi jaaegi...

Last edited by Amna; Saturday, August 25, 2012 at 02:36 AM.
Reply With Quote
The Following 3 Users Say Thank You to sara soomro For This Useful Post:
Eager (Friday, November 26, 2010), mashal khan (Friday, November 26, 2010), qayym (Sunday, November 28, 2010)
Reply


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Drood pak ki fazeelat sara soomro Islam 0 Friday, June 25, 2010 11:18 AM
اردو کا نوحہ Preshan Gul Urdu Literature 0 Wednesday, April 07, 2010 01:18 PM
پاکستان کا دکھ Preshan Gul News & Articles 0 Monday, April 05, 2010 10:53 PM
Isamiat Paper in Urdu Raz Islamiat 4 Thursday, December 06, 2007 12:33 PM


CSS Forum on Facebook Follow CSS Forum on Twitter

Disclaimer: All messages made available as part of this discussion group (including any bulletin boards and chat rooms) and any opinions, advice, statements or other information contained in any messages posted or transmitted by any third party are the responsibility of the author of that message and not of CSSForum.com.pk (unless CSSForum.com.pk is specifically identified as the author of the message). The fact that a particular message is posted on or transmitted using this web site does not mean that CSSForum has endorsed that message in any way or verified the accuracy, completeness or usefulness of any message. We encourage visitors to the forum to report any objectionable message in site feedback. This forum is not monitored 24/7.

Sponsors: ArgusVision   vBulletin, Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.