|
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#11
|
||||
|
||||
دو عشق
(۱) تازہ ہیں ابھی یاد میں اے ساقئ گلفام وہ عکسِ رخِ یار سے لہکے ہوئے ایام وہ پھول سی کھلتی ہوئی دیدار کی ساعت وہ دل سا دھڑکتا ہوا امید کا ہنگام امید کہ لو جاگا غم دل کا نصیبہ لو شوق کی ترسی ہوئی شب ہو گئی آخر لوڈوب گئے درد کے بے خواب ستارے اب چمکے گا بے صبر نگاہوں کا مقدر اس بام سے نکلے ترے حسن کا خورشید اُس کنج سے پھوٹے گی کرن رنگِ حنا کی اس در سے بہے گا تری رفتار کا سیماب اُس راہ پہ پھولے گی شفق تیری قبا کی پھر دیکھے ہیں وہ ہجر کے تپتے ہوئے دن بھی جب فکرِ دل و جاں میں فغاں بھول گئی ہے ہر شب وہ سیہ بوجھ کہ دل بیٹھ گیا ہے ہر صبح کی لوتیر سی سینے میں لگی ہے تنہائی میں کیا کیا نہ تجھے یاد کیا ہے کیا کیا نہ دلِ زار نے ڈھونڈی ہیں پناہیں آنکھوں سے لگایا ہے کبھی دست صبا کو ڈالی ہیں کبھی گردنِ مہتاب میں باہیں (۲) چاہا ہے اسی رنگ سے لیلائے وطن کو تڑپا ہے اسی طور سے دل اس کی لگن میں ڈھونڈی ہے یونہی شوق نے آسائشِ منزل رخسار کے خم میں کبھی کاکل کی شکن میں اُس جانِ جہاں کو بھی یونہی قلب و نظر نے ہنس ہنس کے صدا دی، کبھی رو رو کے پکارا پورے کیے سب حرفِ تمنا کے تقاضے ہر درد کو اجیالا، ہر اک غم کو سنوارا واپس نہیں پھیرا کوئی فرمان جنوں کا تنہا نہیں لوٹی کبھی آواز جرس کیی خیریّتِ جاں، راحتِ تن، صحتِ داماں سب بھول گئیں مصلحتیں اہل ہوس کی اس راہ میں جو سب پہ گزرتی ہے وہ گزری تنہا پسِ زنداں، کبھی رسوا سرِ بازار گرجے ہیں بہت شیخ سرِ گوشۂ منبر کڑکے ہیں بہت اہلِ حکم برسرِ دربار چھوڑا نہیں غیروں نے کوئی ناوکِ دشنام چھوٹی نہیں اپنوں سے کوئی طرزِ ملامت اس عشق، نہ اُس عشق پہ نادم ہے مگر دل ہر داغ ہے ، اس دل میں بجز داغِ ندامت |
#12
|
||||
|
||||
۔۔۔۔۔۔تمہارے حسن کے نام
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام بکھر گیا جو کبھی رنگِ پیرہن سرِ بام نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر ، کبھی شام کہیں جو قامتِ زیبا پہ سج گئی ہے قبا چمن میں سرو و صنوبر سنور گئے ہیں تمام بنی بساطِ غزل جب ڈبو لیے دل نے تمہارے سایۂ رخسار و لب میں ساغر و جام سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام تمہارے ہاتھ پہ ہے تابشِ حنا جب تک جہاں میں باقی ہے دلدارئ عروسِ سخن تمہارا حسن جواں ہے تو مہرباں ہے فلک تمہارا دم ہے تو دمساز ہے ہوائے وطن اگر چہ تنگ ہیں اوقات ، سخت ہیں آلام تمہاری یاد سے شریں ہے تلخئ ایام سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#13
|
||||
|
||||
لوح قلم
ہم پرورشِ لوح قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے ویرانئ دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے ہاں تلخئ ایام ابھی اور بڑھے گی ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے منظور یہ تلخی، یہ ستم ہم کو گوارا دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے مے خانہ سلامت ہے، تو ہم سرخئ مے سے تزئینِ درو بامِ حرم کرتے رہیں گے باقی ہے لہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا رنگِ لب و رخسارِصنم کرتے رہیں گے اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#14
|
||||
|
||||
نہ آج لطف کر اتنا کہ کل گزر نہ سکے
وہ رات جو کہ ترے گیسوؤں کی رات نہیں یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہمدم وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#15
|
||||
|
||||
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے جیسے صحراؤں میں ہولے سےچلے بادِ نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#16
|
||||
|
||||
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
(ایتھل اور جولیس روز برگ کے خطوط سے متاثر ہو کر لکھی گئ) تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے تیرے ہاتوں*کی شمعوں کی حسرت میں ہم نیم تاریک راہوں میں مارے گئے سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے تیرے ہونٹوں*کی لالی لپکتی رہی تیری زلفوں کی مستی برستی رہی تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم ہم چلے آئے ،لائے جہاں تک قدم لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم ہم جو تاریک راہوں*میں مارے گئے نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی کس کاشکوہ ہے گر شوق کے سلسلے ہجر کی قتل گاہوں سے سب جاملے قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم اور نکلیں گے عشاق کے قافلے جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم مختصر کر چلے درد کے فاصلے کرچلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم ہم جو تاریک راہوں میں*مارے گئے منٹگمری جیل ۱۵ مئی ۵۴ء
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#17
|
||||
|
||||
چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم اور کچھ دیر ستم سہہ لیں، تڑپ لیں، رولیں اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم جسم پر قید ہے، جذبات پہ زنجیریں ہیں فکر محبوس ہے، گفتار پہ تعزیریں ہیں اپنی ہمت ہے کہ ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس کے ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں لیکن اب ظلم کی میعاد کےدن تھوڑے ہیں اک ذرا صبر، کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں عرصۂ دہر کی جھلسی ہوئی ویرانی میں ہم کو رہنا ہے پہ یونہی تو نہیں رہنا ہے اجنبی ہاتھوں کا بے نام گرانبار ستم آج سہنا ہے، ہمیشہ تو نہیں سہنا ہے یہ ترے حسن سے لپٹی ہوئی آلام کی گرد اپنی دو روزہ جوانی کی شکستوں کا شمار چاندنی راتوں کا بے کار دہکتا ہوا درد دل کی بے سود تڑپ، جسم کی مایوس پکار چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#18
|
||||
|
||||
خیال و شعر کی دنیا میں جان تھی جن سے
فضائے فکر و عمل ارغوان تھی جن سے وہ جن کے نور سے شاداب تھےمہ و انجم جنونِ عشق کی ہمت جوان تھی جن سے وہ آرزوئیں کہاں سو گئیں ہیں میرے ندیم؟ وہ ناصبور نگاہیں، وہ منتظر راہیں وہ پاسِ ضبط سے دل میں دبی ہوئی آہیں وہ انتظار کی راتیں، طویل تیرہ و تار وہ نیم خواب شبستاں، وہ مخملیں باہیں کہانیاں تھیں، کہیں کھو گئی ہیں، میرے ندیم مچل رہا ہے رگِ زندگی میں خونِ بہار الجھ رہے ہیں پرانے غموں سے روح کے تار چلو کہ چل کے چراغاں کریں دیارِ حبیب ہیں انتظار میں اگلی محبتوں کے مزار محبتیں جو فنا ہو گئیں ہیں میرے ندیم!
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#19
|
||||
|
||||
مرے ہمدم، مرے دوست
گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم، مرے دوست گر مجھے اس کا یقین ہو کہ ترے دل کی تھکن تیری آنکھوں کی اداسی، ترے سینے کی جلن میری دلجوئی، مرے پیار سے مت جائے گی گرمرا حرفِ تسلی وہ دوا ہو جس سے جی اٹھے پھر ترا اُجڑا ہوا بے نور دماغ تیری پیشانی سے دھل جائیں یہ تذلیل کے داغ تیری بیمار جوانی کو شفا ہو جائے گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم، مرے دوست! روز و شب، شام و سحر میں تجھےبہلاتا رہوں میں تجھے گیت سناتا رہوں ہلکے، شیریں، آبشاروں کے، بہاروں کے ، چمن زاروں کے گیت آمدِ صبح کے، مہتاب کے، سیاروں کے گیت تجھ سے میں حسن و محبت کی حکایات کہوں کیسے مغرور حسیناؤں کے برفاب سے جسم گرم ہاتھوں کی حرارت سے پگھل جاتے ہیں کیسے اک چہرے کے ٹھہرے ہوئے مانوس نقوش دیکھتے دیکھتے یک لخت بدل جاتے ہیں کس طرح عارضِ محبوب کا شفاف بلور یک بیک بادۂ احمر سے دہک جاتا ہے کیسے گلچیں کے لیے جھکتی ہے خود شاخِ گلاب کس طرح رات کا ایوان مہک جاتا ہے یونہی گاتا رہوں، گاتا رہوں تیری خاطر گیت بنتا رہوں، بیٹھا رہوں تیری خاطر یہ مرے گیت ترے دکھ کا مداوا ہی نہیں نغمہ جراح نہیں، مونس و غم خوار سہی گیت نشتر تو نہیں، مرہمِ آزار سہی تیرے آزار کا چارہ نہیں، نشتر کے سوا اور یہ سفاک مسیحا مرے قبضے میں نہیں اس جہاں کے کسی ذی روح کے قبضے میں نہیں ہاں مگر تیرے سوا، تیرے سوا، تیرے سوا
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#20
|
||||
|
||||
سرِ مقتل
(قوالی) کہاں ہے منزلِ راہِ تمنا ہم بھی دیکھیں گے یہ شب ہم پر بھی گزرے گی، یہ فردا ہم بھی دیکھیں گے ٹھہر اے دل، جمالِ روئے زیبا ہم بھی دیکھیں گے ذرا صیقل تو ہولے تشنگی بادہ گساروں کی دبا رکھیں گے کب تک جوشِ صہبا ہم بھی دیکھیں گے اٹھا رکھیں گے کب تک جام و مینا ہم بھی دیکھیں گے صلا آتو چکے محفل میں اُس کوئے ملامت سے کسے روکے گا شورِ پندِ بے جا ہم بھی دیکھیں گے کسے ہے جاکے لوٹ آنے کا یارا ہم بھی دیکھیں گے چلے ہیں جان و ایماں آزمانےآج دل والے وہ لائیں لشکرِ اغیار و اعدا ہم بھی دیکھیں گے وہ آئیں تو سرِ مقتل،تماشا ہم بھی دیکھیں گے یہ شب کی آخری ساعت گراں کیسی بھی ہو ہمدم جو اس ساعت میں پنہاں ہے اجالا ہم بھی دیکھیں گے جو فرقِ صبح پر چمکے گا تارا ہم بھی دیکھیں گے
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Farman E Elahi | sara soomro | Islam | 11 | Wednesday, August 19, 2009 10:26 AM |
(Saleem Ulalh Shaikh, Karachi) لوڈ شیڈنگ کے فوائد | ravaila | Humorous, Inspirational and General Stuff | 2 | Thursday, July 23, 2009 03:32 PM |
Isamiat Paper in Urdu | Raz | Islamiat | 4 | Thursday, December 06, 2007 12:33 PM |
~*~ اس کا بھی غم بہت اب معدوم ہو چکا ہے ~*~ | Sureshlasi | Urdu Poetry | 1 | Monday, September 03, 2007 06:17 PM |
Poem on Bush in Pakistan Secondary School Textbook | sibgakhan | Humorous, Inspirational and General Stuff | 6 | Wednesday, December 14, 2005 12:14 AM |