|
Share Thread: Facebook Twitter Google+ |
|
LinkBack | Thread Tools | Search this Thread |
#1
|
||||
|
||||
متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
کہ خونِ دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے زباں پہ مہر لگی ہے تو کیا کہ رکھ دی ہے ہر ایک حلقۂ زنجیر میں زباں میں نے |
#2
|
||||
|
||||
Also read
Dear friends!
To read some of the best poems by Faiz Ahmad Faiz, Please visit the thread: http://www.cssforum.com.pk/off-topic...-baat-hai.html
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#3
|
||||
|
||||
کسی کے دستِ عنایت نے کنجِ زنداں میں کیا ہے آج عجب دل نواز بندوبست مہک رہی ہے فضا زلفِ یار کی صورت ہوا ہے گرمئ خوشبو سے اس طرح سرمست ابھی ابھی کوئی گزرا ہے گل بدن گویا کہیں قریب سے ، گیسو بدوش ، غنچہ بدست لیے ہے بوئے رفاقت اگر ہوائے چمن تو لاکھ پہرے بٹھائیں قفس پہ ظلم پرست ہمیشہ سبز رہے گی وہ شاخِ مہر و وفا کہ جس کے ساتھ بندھی ہے دلوں کی فتح و شکست یہ شعرِ حافظِ شیراز ، اے صبا! کہنا ملے جو تجھ سے کہیں وہ حبیبِ عنبر دست خلل پذیر بود ہر بنا کہ می بینی بجز بنائے محبت کہ خالی از خلل است (سنٹرل جیل حیدر آباد ۲۸۔٢٩ اپریل ۵۳
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#4
|
||||
|
||||
بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول، زباں اب تک تیری ہے تیرا ستواں جسم ہے تیرا بول کہ جاں اب تک تیری ہے دیکھ کے آہن گر کی دکاں میں تند ہے شعلے، سرخ ہے آہن کھلنے لگے قفلوں کے دہانے پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے جسم و زباں کی موت سےپہلے بول، کہ سچ زندہ ہے اب تک بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#5
|
||||
|
||||
وہ جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں
وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں ہزار فتنے تہِ پائے ناز، خاک نشیں ہر اک نگاہِ خمارِ شباب سے رنگیں شباب جس سے تخیّل پہ بجلیاں برسیں وقار، جس کی رفاقت کو شوخیاں ترسیں ادائے لغزشِ پا پر قیامتیں قرباں بیاضِ رخ پہ سحر کی صباحتیں قرباں سیاہ زلفوں میں وارفتہ نکہتوں کا ہجوم طویل راتوں کی خوابیدہ راحتوں کا ہجوم وہ آنکھ جس کے بناؤ پہ خالق اِترائے زبانِ شعر کی تعریف کرتے شرم آئے وہ ہونٹ فیض سے جن کے بہارِ لالہ فروش بہشت و کوثر و تسنیم و سلسبیل بدوش گداز جسم ، قبا جس پہ سج کے ناز کرے دراز قد جسے سروِ سہی نماز کرے غرض وہ حسن جو محتاجِ وصف و نام نہیں وہ حسن جس کا تصور بشر کا کام نہیں کسی زمانے میں اس رہگزر سے گزرا تھا بصد غرور و تجمّل، ادھر سے گزرا تھا اور اب یہ راہگزر بھی ہے دلفریب و حسیں ہے اس کی خاک میں کیف ِ شراب و شعر مکیں ہوا میں شوخئ رفتار کی ادائیں ہیں فضا میں نرمئ گفتار کی صدائیں ہیں غرض وہ حسن اب اس رہ کا جزوِ منظر ہے نیازِ عشق کو اک سجدہ گہ میسر ہے
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#6
|
||||
|
||||
تہِ نجوم ، کہیں چاندنی کے دامن میں
ہجومِ شوق سے اک دل ہے بے قرار ابھی خمارِ خواب سے لبریز احمریں آنکھیں سفید رخ پہ پریشان عنبریں آنکھیں چھلک رہی ہے جوانی ہر اک بنِ مو سے رواں ہو برگِ گلِ تر سے جیسے سیلِ شمیم ضیاء مہ میں دمکتا ہے رنگِ پیراہن ادائے عجز سے آنچل اُڑا رہی ہے نسیم دراز قد کی لچک سے گداز پیدا ہے ادائے ناز سے رنگِ نیاز پیدا ہے اداس آنکھوں میں خاموش التجائیں ہیں دل حزیں میں کئی جاں بلب دعائیں ہیں تہِ نجوم کہیں چاندنی کے دامن میں کسی کا حسن ہے مصروف انتظار ابھی کہیں خیال کے آباد کردہ گلشن میں ہے ایک گل کہ ہے ناواقفِ بہار ابھی
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#7
|
||||
|
||||
وہ وقت مری جان بہت دور نہیں ہے
جب درد سے رک جائیں گی سب زیست کی راہیں اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں چھن چائیں گے مجھ سے مرے آنسو مری آہیں چھن جائے گی مجھ سے مری بے کار جوانی شاید مری الفت کو بہت یاد کرو گی اپنے دلِ معصوم کو ناشاد کرو گی آؤ گی مری گور پہ تم اشک بہانے نوخیز بہاروں کے حسیں پھول چڑھانے شاید مری تربت کو بھی ٹھکرا کے چلو گی شاید مری بے سود وفاؤں پہ ہنسو گی اس وضع کرم کا بھی تمہیں پاس نہ ہوگا لیکن دلِ ناکام کو احساس نہ ہوگا القصّہ مآل غمِ الفت پہ ہنسو تم یا اشک بہاتی رہو، فریاد کرو تم ماضی پہ ندامت ہوتمہیں یا کہ مسرت خاموش پڑا سوئے گا وا ماندۂ الفت
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#8
|
||||
|
||||
زنداں کی ایک صبح
رات باقی تھی ابھی جب سرِ بالیں آکر چاند نے مجھ سے کہا۔۔۔“جاگ سحر آئی ہے جاگ اس شب جو مئے خواب ترا حصہ تھی جام کے لب سے تہِ جام اتر آئی ہے“ عکسِ جاناں کو وداع کرکے اُٹھی میری نظر شب کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سیہ چادر پر جابجا رقص میں آنے لگے چاندی کے بھنور چاند کے ہاتھ سے تاروں کے کنول گر گر کر ڈوبتے، تیرتے، مرجھاتے رہے، کھلتے رہے رات اور صبح بہت دیر گلے ملتے رہے صحنِ زنداں میں رفیقوں کے سنہرے چہرے سطحِ ظلمت سے دمکتے ہوئے ابھرے کم کم نیند کی اوس نے ان چہروں سے دھو ڈالا تھا دیس کا درد، فراقِ رخِ محبوب کا غم دور نوبت ہوئی، پھرنے لگے بیزار قدم زرد فاقوں کے ستائے ہوئے پہرے والے اہلِ زنداں کے غضبناک ، خروشاں نالے جن کی باہوں میں پھرا کرتے ہیں باہیں ڈالے لذتِ خواب سے مخمور ہوائیں جاگیں جیل کی زہر بھری چور صدائیں جاگیں دور دروازہ کھلا کوئی، کوئی بند ہوا دور مچلی کوئی زنجیر ، مچل کر روئی دور اُترا کسی تالے کے جگر میں خنجر سر ٹپکنے لگا رہ رہ کے دریچہ کوئی گویا پھر خواب سے بیدار ہوئے دشمنِ جاں سنگ و فولاد سے ڈھالے ہوئے جناتِ گراں جن کے چنگل میں شب و روز ہیں فریاد کناں میرے بیکار شب و روز کی نازک پریاں اپنے شہپور کی رہ دیکھ رہے ہیں یہ اسیر جس کے ترکش میں ہیں امید کے جلتے ہوئے تیر (ناتمام)
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#9
|
||||
|
||||
زنداں کی ایک شام
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں ،محو ہیں بنانے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار شانۂ بام پر دمکتا ہے! مہرباں چاندنی کا دستِ جمیل خاک میں گھل گئی ہے آبِ نجوم نور میں گھل گیا ہے عرش کا نیل سبز گوشوں میں نیلگوں سائے لہلہاتے ہیں جس طرح دل میں موجِ دردِ فراقِ یار آئے دل سے پیہم خیال کہتا ہے اتنی شیریں ہے زندگی اس پل ظلم کا زہر گھولنے والے کامراں ہو سکیں گے آج نہ کل جلوہ گاہِ وصال کی شمعیں وہ بجھا بھی چکے اگر تو کیا چاند کو گل کریں تو ہم جانیں
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
#10
|
||||
|
||||
نوحہ
مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جانے ہوۓ لے گئے ساتھ مری عمرِ گزشتہ کی کتاب اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں اس میں بچپن تھا مرا، اور مرا عہدِ شباب اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خوں رنگ گلاب کیا کروں بھائی ، یہ اعزاز میں کیونکر پہنوں مجھ سے لے لو مری سب چاک قمیضوں کا حساب آخری بار ہے، لو مان لو اک یہ بھی سوال آج تک تم سے میں لوٹانہیں مایوسِ جواب آکے لے جاؤ تم اپنا یہ دمکتا ہوا پھول مجھ کو لوٹا دو مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
__________________
Are we human because we look at the stars, or do we look at the stars because we are human? Pointless really. Do the stars look back at us? Now that is a question! |
The Following User Says Thank You to Second Coming For This Useful Post: | ||
hinaade (Sunday, January 21, 2018) |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Farman E Elahi | sara soomro | Islam | 11 | Wednesday, August 19, 2009 10:26 AM |
(Saleem Ulalh Shaikh, Karachi) لوڈ شیڈنگ کے فوائد | ravaila | Humorous, Inspirational and General Stuff | 2 | Thursday, July 23, 2009 03:32 PM |
Isamiat Paper in Urdu | Raz | Islamiat | 4 | Thursday, December 06, 2007 12:33 PM |
~*~ اس کا بھی غم بہت اب معدوم ہو چکا ہے ~*~ | Sureshlasi | Urdu Poetry | 1 | Monday, September 03, 2007 06:17 PM |
Poem on Bush in Pakistan Secondary School Textbook | sibgakhan | Humorous, Inspirational and General Stuff | 6 | Wednesday, December 14, 2005 12:14 AM |