#51
|
||||
|
||||
Talaash by Mumtaz Mufti
|
The Following 6 Users Say Thank You to Arain007 For This Useful Post: | ||
Ana (Wednesday, February 15, 2012), Farrah Zafar (Wednesday, November 16, 2011), Kamran Chaudhary (Saturday, November 12, 2011), Maroof Hussain Chishty (Saturday, November 12, 2011), Shooting Star (Friday, November 11, 2011), Taimoor Gondal (Wednesday, November 23, 2011) |
#52
|
||||
|
||||
اپنے پوتے سے باتوں کے دوران چاند نکل آیا، جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا۔ وہ بولا:دادا جس طرح ہم بتیاں بجھا کر سو جاتے ہیں کیا جب چاند یہ کی بتی بجھے گی تو اللہ میاں بھی سو جائیں گے؟۔ میں نے کہا: نہیں، اللہ کو نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ آتی ہے۔ وہ نہیں سوتا۔ یہ سنتے ہی اس نے ٹانگ میرے پیٹ پر رکھی اور خراٹے لے کر نیند میں چلا گیا۔ اس نے سوچا ہو گا کہ جب آللہ جاگ رہا ہے تو مجھے پھر کس بات کی فکر ہے اور میں ساری رات اس کھڑکی کی طرف نگاہیں کرکے خوفزدہ سا ہو کے صبح کا انتظار کرتا رہا اور اُس لمحے وہ کمسن بچہ خدا پر یقین میں مجھ پر بازی لے گیا از اشفاق احمد زاویہ ٣ الله میاں کی لالٹین پیج ١١١
__________________
Success is never achieved by the size of our brain but it is always achieved by the quality of our thoughts. |
The Following 3 Users Say Thank You to Taimoor Gondal For This Useful Post: | ||
Ana (Wednesday, February 15, 2012), Farrah Zafar (Wednesday, November 16, 2011), Shooting Star (Tuesday, January 03, 2012) |
#53
|
||||
|
||||
"آج میں اتنا خوش ہوں فریا ! کہ تمہیں بتا نہیں سکتا ۔ یہ خوبصورت سا دل آج سے میرا ہو گیا ۔"
اپنے شوہر کے شانے پر سر رکھے ۔محبت کے گیت سنتی ، فریا عبدالرحمان کے دل میں دور دور تک پھول ہی پھول کھلے ہوۓ تھے ۔ کہیں کوئ ملال ،کوئ پچھتاوا دامن گیر نہیں تھا ۔ میری محبت کے محل کی بنیادوں میں کسی کے ارمان اور آرزوئیں نہیں سسک رہیں . . وہ اپنے لیے اس کی والہانہ اور شدید محبت کا بے ساختہ اقرار سنتے ہوۓ سوچ رہی تھی ۔ زندگی پھر مجھے موقع دے۔ میں فرض کر لوں کہ مجھے دوسری زندگی ملے ۔فیصلے کا اختیار پھر میرے ہاتھ میں دیا جاۓ ۔ ایک رشتہ یا بہت سے رشتے ؟ ایک چاہت یا بہت سی چاہتیں ؟ ایک محبت یا بہت سی محبتیں ؟ تو میرا انتخاب ہر بار رشتے ،چاہتیں اور محبتیں ہی ہو گا ۔ میں ہر بار ان ہی کو منتخب کروں گی۔ اس نے پرسکون سے انداز میں آنکھیں موند لی تھیں۔ "فرحت اشتیاق "وہ جو قرض رکھتے تھے
__________________
Love is my Shield,Truth is my Sword,Brain is my Crown,Smile is my Treasure and I'm a Queen; Quitters never win and Winners never quit..!!! |
The Following 3 Users Say Thank You to Farrah Zafar For This Useful Post: | ||
Ali Ahmad Syed (Friday, November 25, 2011), Arain007 (Saturday, November 26, 2011), Shooting Star (Tuesday, January 03, 2012) |
#54
|
||||
|
||||
__________________
No signature... |
The Following 5 Users Say Thank You to Predator For This Useful Post: | ||
Ana (Wednesday, February 15, 2012), Arain007 (Tuesday, January 03, 2012), Hamidullah Gul (Tuesday, January 03, 2012), Shooting Star (Tuesday, January 03, 2012), Taimoor Gondal (Thursday, May 10, 2012) |
#55
|
||||
|
||||
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اوردراڑیں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔ محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔ جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے "پہل" کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔ البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔ وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا یے۔ (اقتباس: شازیہ چوہدری کے ناول "شہر دل کے دروازے" سے
__________________
Love is my Shield,Truth is my Sword,Brain is my Crown,Smile is my Treasure and I'm a Queen; Quitters never win and Winners never quit..!!! |
The Following 6 Users Say Thank You to Farrah Zafar For This Useful Post: | ||
Ali Ahmad Syed (Friday, February 10, 2012), Ana (Wednesday, February 15, 2012), Saira Nadeem (Friday, February 10, 2012), Shooting Star (Saturday, March 17, 2012), Taimoor Gondal (Thursday, May 10, 2012), The sky watcher (Sunday, April 07, 2013) |
#56
|
||||
|
||||
آخر لیلیٰ جہنم میں کیوں جائے گی؟
"اگر تمہیں جنت میں جانا ہے تو تمہار اس دین پر ایمان ہونا چاہیئے کیونکہ تم چاہے کتنے ہی اچھے ہو جنت صرف اسے ملے گی جس کا عیسیٰ پرایمان ہوگا"۔ آندریاس کا یہ جواب مجھے بہت برا لگا، میں نےتو کبھی کسی کے جنت یا جہنم میں جانے کا فتویٰ جاری نہیں کیا تو آج مجھے کیوں جہنم میں جانے کا حقدار ٹہرایا جارہا ہے۔لیکن شاید بات اتنی سادی نہیں ہے، دراصل یہ سوال میں نے ہی آندریاس سے کیا تھاکہ تم مجھے جانتے ہو، چھوٹی موٹی برائیوں کہ سواء جوکہ سب ہی میں ہوتی ہیں میں اخلاقی طور پر ایک بہت اچھا انسان ہوں ، تو پھر کیا وجہ ہے کہ میری ان تمام اچھائیوں کے باوجود، اس دنیا میں ایک پرامن اور اخلاقی زندگی گزارنے کا صلہ مجھے یہ ملے گا کہ میں جہنم میں جاوَں گا؟ آندریاس کے لئے یہ ایک مشکل سوال تھاکیونکہ سویڈش لوگ ذیادہ تر دوسرے لوگوں کے مذہب اور نظریات پر تبصرہ نہیں کیا کرتےلیکن میں اور آندریاس کوئی اجنبی نہیں تھے اسی لئے اس نے وہی جواب دیا جس کی توقع کسی بھی مذہبی شخص سے رکھی جاسکتی تھی یعنی اگر میں مخصوص نظریات پر ایمان نہیں رکھتا تو محض میرا اخلاقی طور پر اچھا ہونا اور اچھے کام کرنا مجھے جنت میں نہیں لے جاسکتے۔ایک لمحے کو جی میں یہ آیا کہ میں اس معاملے پر اچھی خاصی بحث کرسکتا ہوں لیکن مجھے معلوم تھا اس بحث کا فائدہ کوئی نہیں کیونکہ آندریاس میرے ہرسوال کے جواب میں منطقی جواز دینے کے بجائے مذہبی جواز دیگا، اس لئے میں نے جاتے سال کہ آخری شام کو بحث کی نظر کرنا مناسب نہ سمجھا۔ یہ سوال کہ جنت میں جانے کہ لئے ایمان اعمال سے ذیادہ اہم کیوں ہیں آندریاس سے میرے مقالمے سے کئی روز قبل ہی سے میرے دما غ میں کلبلارہا تھا۔چوبیس دسمبر کی شام میں لیلیٰ کی جانب سے دی گئی ایک کرسمس ضیافت مدعو تھا، لیلیٰ دراصل ایک ریٹائرڈ نفسیاتی معالج برائے اطفال ، اور ایک دوست کی دوست ہے۔باوجود ریٹائرمنٹ لیلیٰ اب بھی بچوں خصوصا تارکینِ وطن بچوں کے لئے مفت کام کرتی ہے اور ہر سال کرسمس سے ایک دن قبل ایک بڑی ضیافت کا اہتمام کرتی ہے جس میں بچے اور ان کے والدین شریک ہوتے ہیں۔اس سال کی ضیافت میں لیلیٰ نے مجھے بھی مدعو کیا بنیادی طور پر تو ہاتھ بٹانے کے لئے لیکن اس کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی ۔ یوں تواس ضیافت میں ہر رنگ ،نسل اور مذہب کے لوگ موجود تھے لیکن کھانا خصوصی طور پر حلال رکھا گیا تھا تاکہ تمام لوگ کھا سکیں۔کھانے کے بعد لیلیٰ ایک بوری نما بڑاسا تھیلا اٹھالائی اور تمام بچوں کو تحفے دیے ، یہ تمام تحفے نئے تھے اور میرے خیال میں ان کی مجموعی مالیت کم از کم دو ہزار کراوَن تو ہوگی ہی۔ان تحفوں کووصول کرنے والے بچوں کی خوشی دیدنی تھی، خوشی میں اچھلتے یہ بچے اپنے اپنے تحفے ایک دوسرے کو دیکھا رہے بلا تفریقِ رنگ و نسل ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں بانٹ رہے تھے۔ کہتے ہیں کہ خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں بچوں کی اس خوشی ، انکا جوش اور انکی مسکراہٹیں دیکھ ہم تمام بالغان بھی مسرور تھے۔ دنیا بھر میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو گو کہ ہمارے مذہب پر ایمان تو نہیں رکھتے لیکن انکے اعمال بہت شاندار ہیں، ان میں سے کچھ دوسرے مذاہب پر یقین رکھتے ہیں، کچھ دہریے ہیں اور کچھ لیلیٰ کی طرح اگناسٹک بھی ہیں۔جس طرح میں آندریاس کی نظر میں جہنمی ہوں اسی طرح بہت سوں کی نظر میں لیلیٰ بھی جہنمی ہے اور اس کے اچھے اعمال، اس کی اخلاقی زندگی اس کے کچھ کام نہ آئے گی، میرے لئے کم از کم میرے اپنے مذہب میں جنت کی ایک امید تو موجود ہےلیکن لیلیٰ کے لئے شاید وہ بھی نہیں کیونکہ وہ اگناسٹک ہے یعنی خدا کے وجود کے بارے میں غیر یقینی کا شکارہے۔ہم سب نے یہ حکایت تو سن ہی رکھی ہوگی کہ کس طرح ایک شخص ایک پیاسی کتیا کو پانی پلانے کی وجہ سے جنت کا حقدار بنا، اگرمیں جہنم میں گیا بھی تو یہ بات میرے لئے قابلِ حیرت نہ ہوگی کیونکہ زیادہ ترمسلمانوں کی طرح میں کوئی بہت اعلیٰ مسلمان نہیں ہوں اور نہ ہی میں اپنے اعمال میں کوئی ایسا کارنامہ پاتا ہوں کہ جس کی بناء پر میں اس شخص کی طرح جنت کا حقدار بن جاوَں لیکن جو بات میری سمجھ میں نہیں آتی وہ یہ ہے کہ آخر لیلیٰ کیوں جہنم میں جائےگی؟ |
The Following User Says Thank You to chfarooq For This Useful Post: | ||
Taimoor Gondal (Thursday, May 10, 2012) |
#57
|
||||
|
||||
Gaey Dinon k Suraj by Javed Chaudhry
__________________
Kon Kehta hy k Main Gum-naam ho jaon ga Main tu aik Baab hn Tareekh mein Likha jaon ga |
The Following 3 Users Say Thank You to Arain007 For This Useful Post: | ||
Farrah Zafar (Friday, April 27, 2012), Hamidullah Gul (Friday, April 27, 2012), Taimoor Gondal (Thursday, May 10, 2012) |
#58
|
||||
|
||||
طوطا بڑا خوبصورت جانور ہے۔ بعض طوطوں میں انسان کی بعض خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں مثلا آنکھیں پھیر لینا، خصوصاً مطلب نکل جانے کے بعد، طوطے آپس میں ایسے طوطے کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کیسا انسان چشم واقع ہوا ہے۔ طوطا بہت فصیح البیان جانور ہے لیکن اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا جو کچھ اس کا مالک یا چوگا دینے والا سکھاتا ہے وہی یہ کہتا ہے۔ پیارے بڑو، آج کل ہمارے ہاں بھی طوطوں کی بھر مار ہے، طرح طرح کی بولیاں سننے میں آ رہی ہیں کبھی کان دھر کر سنو یہ کیا کہتا ہے اور چوگا دینے والوں کا سراغ لگانے کی کوشش کرو ۔ طوطے کئی طرح کے ہوتے ہیں جنگلی طوطے، جو جنگل میں رہتے ہیں، پالتو طوطے جو پنجروں میں رہتے ہیں، فالتو طوطے جنھیں جنگل میسر ہے نہ پنجرہ، آئے دن ان کی وطنیت کا سوال اٹھتا ہے اور آخری قسم ہے ہاتھوں کے طوطے، ان کے متعلق اب تک یہی معلوم ہو سکا ہے کہ یہ اڑ جایا کرتے ہیں۔ طوطا فال کا لفافہ لاتا ہے، قسمت کا حال بتاتا ہے، کبھی کبھی توپ بھی چلاتا ہے ایسے طوطوں کی تصویریں اکثر دولہا دلہن کے کالم میں چھپتی ہیں۔ ابنِ انشاء
__________________
Success is never achieved by the size of our brain but it is always achieved by the quality of our thoughts. |
The Following 2 Users Say Thank You to Taimoor Gondal For This Useful Post: | ||
Arain007 (Friday, May 11, 2012), Farrah Zafar (Friday, May 11, 2012) |
#59
|
||||
|
||||
__________________
"When God Want to Humiliate A Person then He Almighty Deprive him of Knowledge" Hazrat Ali A.S |
The Following 5 Users Say Thank You to Atif Supermacy For This Useful Post: | ||
Arain007 (Thursday, June 07, 2012), bl chughtai (Sunday, December 16, 2012), Farrah Zafar (Wednesday, June 06, 2012), Saira Nadeem (Sunday, December 16, 2012), Shooting Star (Wednesday, June 06, 2012) |
#60
|
||||
|
||||
__________________
"When God Want to Humiliate A Person then He Almighty Deprive him of Knowledge" Hazrat Ali A.S |
The Following User Says Thank You to Atif Supermacy For This Useful Post: | ||
~BraveHeart~ (Tuesday, July 24, 2012) |
|
|